ابو قتادہ کو برطانیہ سے جولائی سنہ 2013 میں اردن جلاوطن کر دیا گیا تھا
اردن کی ایک عدالت نے انتہاپسند مذہبی رہنما ابوقتادہ کو دہشت گردی کے الزامات سے بری کر دیا ہے۔
دارالحکومت عمان کی سٹیٹ سکیورٹی عدالت میں عوامی ججوں کے ایک پینل نے انھیں سنہ 2000 میں ملینیئم جشن کو ناکام کرنے کی سازش میں شامل ہونے کے الزام سے بری قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ سنہ 1998 میں اردن میں بم دھماکوں کی سازش کے الزام سے ابوقتادہ کے جون میں بری کیے جانے کے بعد آیا ہے۔
ابو قتادہ کو برطانیہ سے جولائی سنہ 2013 میں اردن جلاوطن کر دیا گیا تھا۔
یہ فیصلہ برطانیہ میں ایک طویل عدالتی جنگ کے بعد ان کے ملک واپس کیے جانے کے بعد آیا ہے۔ ان کی عدالتی کارروائی اردن کے دارالحکومت عمان کے فوجی اڈے میں قائم ایک عدالت میں ہوئی ہے۔
ابو قتادہ پر اپنی تحریروں کے ذریعے ان افراد کو روحانی تعاون فراہم کا الزام ہے جنھوں نے ملینیئم جشن کے موقعے پر اردن میں مغربی اور اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئي فائیو ابو قتادہ کو ملک کے لیے خطرہ تصور کرتی ہے
استغاثہ کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں کو چھاپے کے دوران ابوقتادہ کی کتابیں ملی تھیں اور انھیں اس میں شامل لوگوں کو فنڈز فراہم کرنے کا ملزم بھی ٹھہرایا گیا تھا۔
ابو قتادہ نے عدالت میں ان الزامات کی تردید کی۔
ابوقتادہ جلد ہی رہا ہو جائیں گے لیکن وہ اب لندن نہیں لوٹ سکیں گے۔
واضح رہے کہ ابوقتادہ نے 1994 میں برطانیہ میں سیاسی پناہ لی تھی لیکن بعد میں برطانیہ میں یہودیوں کو اور اسلام ترک کرنے والے افراد کو ہلاک کرنے کی حمایت کرنے کی وجہ بدنام ہوئے اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی فائیو انھیں ملک کے لیے خطرہ تصور کرتی