پیلی بھیت: اتر پردیش کے پیلی بھیت اور ارد گرد کے علاقوں میں جنوری کے مہینے میں اب تک گرمی کا احساس تھا مگر اب سرد ہواؤں کی وجہ سے سردی میں اضافے کی وجہ سے ماند پڑ چکے اونی کپڑے کی مارکیٹ میں پھر گرماہٹ لوٹ آئی ہے ۔
موسم میں ہوئی اس تبدیلی کے پیش نظر پورے علاقے میں لوگوں نے بچوں کے لئے اونی کپڑوں کی دوبارہ خریداری شروع کر دی ہے اور روئی کی بھی مانگ میں بھی دوبارہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ لوگ لحاف کی فر اور توشک کو بھروانے کے لئے روئی کی خریداری کرنے لگے ہیں۔گرم کپڑوں کی دکانوں پر لوگوں کو بڑھ چڑھ بھاؤ تاؤ کرتے دیکھا جا سکتا ہے ۔
عام طور پر مکرسکرانتی کے بعدشدید سردی کا دور ختم سمجھا جاتا ہے مگر اس سال سردی کی آمد میں تاخیر ہوئی ہے ۔
شہر میں اونی کپڑے کے تاجر پردیپ کمار کا کہنا ہے کہ اس بار شروع میں تو سردی پڑنے سے گرم کپڑوں کی فروخت میں تیزی آئی تھی لیکن پھر موسم کا مزاج بدل جانے کی وجہ سے لوگ ٹی شرٹ میں نظر آنے لگے ۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے اس بار ابتدائی دور میں خاصی سردی پڑنے سے گرم کپڑوں کی اچھی اٹھان ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی لیکن دسمبر کے آخری ہفتے سے اچانک درجہ حرارت بڑھنے سے گرم کپڑے کا کاروبار چوپٹ ہو گیا۔ اپنی لاگت نکالنے کے بھی لالے پڑ گئے ۔
پردیپ نے کہا کہ سردی بڑھنے سے گرم کپڑوں کی مانگ بڑھ گئی ہے لیکن اب موسم سرما کے بچے کھچے دن ہی باقی رہنے کی وجہ سے لوگ صرف کام چلانے کے لئے خریداری کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ روئی سے بننے والی چیزوں کی مارکیٹ کا حال بھی اس سے جدا نہیں ہے ۔
ایک اور تاجر سلیم کے مطابق یہ ایک حقیقت ہے کہ دیگر چیزوں کی طرح گزشتہ سال کے مقابلے اس بار اونی کپڑوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے لہذا اب موسم سرما کے چند بچے دن کاٹنے کے لئے زیادہ تر لوگ اونی لباس کے بڑھے دام سن کر بھر پورطریقے سے خریداری نہ کرکے صرف ضروری چیزیں ہی خرید کرکام چلارہے ہیں۔