کانپور(نامہ نگار)آل انڈیا سنی علماء کونسل کے زیر اہتمام ایک پروگرام علامہ اقبال کی ۷۷ویں برسی کے موقع پر ایک نشست زیر صدارت مولانا عبدالرحیم قادری کونسل کے دفتر طلاق محل میں منعقد ہوئی جس میں مرحوم کی مغفرت کی دعا کے ساتھ ہی ان کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے حاجی محمد سلیس نے کہاکہ علامہ اقبال کا خاندان ایک معزز کشمیری پنڈت کا گھرانہ تھا جس نے ۳۷۴۱میں مشرف بااسلام ہونے کاشرف حاصل کیا ۔۱۲؍اپریل ۸۳۹۱کی صبح اقبال نے اس دارفانی سے رخصت ہوکر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔ ان کی زبان سے جو آخری لفظ نکلاوہ ’اللہ‘تھا۔علامہ کو زندگی کی قدروں کا مکمل پاس و لحاظ تھا ۔ انہوںنے قرآن کا گہرا مطالعہ کیا تھا ۔
جس کے سبب انہیں حق کو صحیح شکل میں جاننے میں کامیابی ملی ۔ اسی لئے انہوںنے جرأت کے سامنے حق کو بے جھجھک پیش کیا ۔ اقبال نے جس دور میں امت مسلمہ کی خدمت کا بیڑا اٹھایا تھا اس وقت عالم اسلام ایک مخصوص صورت حال سے دوچار تھا ۔ چالیس سے زائد ممالک مسلم اکثریت کے ہونے باوجود یوروپ کی غلامی کے بندھنو ں میں جکڑے ہوئے تھے ۔
لہٰذا انہوںنے مغربیت اور مغربی مادہ پرستی پر کاری ضرب لگائی تاکہ ترقی پسندوںپر مغرب کی جو مرعوبیت طاری ہے وہ کافور ہوسکے ۔ ساتھ ہی اقبال نے اپنی شاعری کے ابتدائی دور میں توحب الوطنی پر کچھ نظمیں تو لکھی اس کے بعد یہ فکر ختم ہوگئی اپنی زندگی کے آخری بیس برسوں تک قوم پرستی اور وطنیت کے نظریہ کو اسلام مخالف مانا۔آخر میں بعد دعا پروگرام کا اختتام ہوا ۔
اس موقع خاص طور پر موجود رہے رضوان احمد ،جمیل قریشی ،بہار احمد ،مولانا تحسین رضا ،حافظ صغیر عالم ،عقیل منصوری ،مولانا محمد معراج اشرفی ،قاری محمد شفیق ،غفران احمد ،چاند ،محمد عتیق،محمد رہبر وغیرہ شامل تھے ۔