تہران؛اہل البیت نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کے تیار کردہ جدید ترین ڈرون طیارے کی ، وزیر دفاع کی موجودگي میں رونمائی ہوئی۔ وزارت دفاع کے ، دفاع پروپیگنڈا ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع کے تیار کردہ اسٹریٹیجک جدید ترین ڈرون طیارے “فطرس” کی آج ایران کے وزیر دفاع ” حسین دھقان ” کی موجودگي میں رونمائی ہوئی۔
یہ ڈرون طیارہ ایران کا سب سے بڑا اسٹریٹیجک طیارہ ہے جو خاص صلاحیتوں کا حامل ہے۔ ایران کے وزیر دفاع نے کہا یہ اہم کارنامہ، جو ایرانی ماہرین کی کاوشوں سے انجام پایا ہے، ملک کے ڈرون طیاروں کی ٹکنالوجی کے میدان میں ایک اور اہم قدم ہے جس نے یہ ثابت کردکھایا ہےکہ دشمنوں کی پابندیاں دفاعی صنعتوں کی پیشرفت میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ہیں۔
فطرس کے بارے میں کچھ تفصیلات:
فُطرُس ایران کے نئے ڈرون کا نام ہے جو 2000 کلومیٹر تک کاروائی کرسکتا ہے، 25000 ہزار فٹ بلندی پر اڑتا ہے اور 16 سے 30 گھنٹے مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔
فطرس ایران کا سب سے بڑا ڈرون ہے جو نگرانی کے علاوہ فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں اور راکٹوں سے لیس کیا جاسکتا ہے اور جنگی مشن پر بھیجا جاسکتا ہے۔
فطرس امریکی ڈرون پریڈیٹر پر بھی بھاری نظر آتا ہے اور پریڈیٹر کا ایم کیو ایم سے مشابہت رکھنے کے باوجود اس کی نسبت بہت زيادہ صلاحیتیں رکھتا ہے۔
فطرس کی تقریب رونمائی آج ہی ہوئی ہے اور یہ اسلامی جمہوریہ ایران کا سب سے بڑا ڈرون ہے۔
وزیر دفاع نے اس ڈرون کی تقریب رونمائی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے کہا کہ یہ جہاز بری اور بحری سرحدوں کی نگرانی، تیل پائپ لائنز کی نگرانی اور حفاظت، ٹیلی مواصلات کو مدد پہنچانے، آفت زدہ اور زلزلہ زدہ علاقوں کی خبرگیری کرنے اور ویڈیو اور تصاویر بھجوانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
فطرس کی تمام فنی خصوصیات کو صیغہ راز میں رکھنا معمول کے مطابق ہے لیکن اس کی بعض خصوصیات یہ ہیں کہ یہ 2000 کلومیٹر تک پرواز کرسکتا ہے، 25000 فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے اور 16 سے تیس گھنٹوں تک فضا میں مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔
اس ڈرون پر فضا سے زمین پر مار کرنے والے مختلف قسم کے میزائلوں اور راکٹوں اور کروز میزائلوں سے لیس کیا جاسکتا ہے۔
لیکن یہ ساری خصوصیات ہی اس جہاز کو تزویری طیارہ نہیں بناتیں بلکہ اس میں بروئے کار لانے والی جدید ترین ٹیکنالوجی نے اس کو دوسرے ڈرونز سے ممتاز بنایا ہے۔
خلاصہ یہ کہ فطرس صرف ان ہی خصوصیات کی بنا پر ہی دنیا بھر میں نگرانی کرنے والے ڈرونز بالخصوص امریکی ایم کیو 1 پر بھاری ہے۔
پریڈیٹر یا ایم کیو 1 دو ارب ڈالر کی خطیر رقم سے بنایا گیا ہے لیکن اب اپنی خصوصیات کی بنا پر ایرانی فطرس کو اپنے اوپر دیکھ رہا ہے۔
مثال کے طور پر پریڈیٹر 24 گھنٹے مسلسل پرواز کرسکتا ہے جبکہ فطرس 16 سے 30 گھنٹوں تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔
پری ڈیٹر 1100 کلومیٹر یا 675 میل تک جاسکتا ہے جبکہ فطرس 2000 کلومیٹر تک اڑان کرسکتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایرانی ڈرون بہتر انجن اور بہتر ایندھن سے استفادہ کررہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ فطرس 90 کلوواٹ یا 120 ہارس پاور انجن سے لیس ہے اور اس کی پرواز کی بلندی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی رفتار ڈھائی سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہوگی۔
اور ہاں پریڈيٹر بھی 25000 فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے۔ پریڈیٹر ایم کیو 1 ابتداء میں صرف نگرانی اور جاسوسی کے لئے بنایا گیا تھا لیکن امریکیوں نے بعد میں اس کو جنگی آلات سے لیس کیا اور اس کو یمن، پاکستان اور افغانستان میں استعمال کررہا ہے۔
جبکہ فطرس اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی اس قابل ہے کہ اس کو جنگی آلات اور میزائلوں اور کروز سے لیس کیا جاسکتا ہے۔
عسکری علوم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بڑے سائز کے میزائل بردار ڈرونز ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور یسیر ڈرون، شاہد 129 ڈرون اور فطرس ایرانی ڈرونز کے تازہ ترین نمونے ہیں اور فطرس طویل فاصلے تک پرواز کے حوالے سے مغربی رقیبوں خاص طور پر پاکستان اور افغانستان و یمن کے عوام کے قاتل ایم کیو 1 سے زیادہ طاقتور ہے۔
ایران کے نئے ڈرون کے نام “فطرس” کے معنی کیا ہیں؟
قطب راوندی اپنی کتاب “الخرائج و الجرائح” میں “فطروس” یا “پطروس” نامی فرشتے کے بارے میں لکھتے ہیں:
جب سید الشہداء امام حسین بن علی بن ابی طالب (علیہم السلام) کی ولادت ہوئی تو خداوند متعال نے جبرائیل کو حکم دیا کہ فرشتوں کے ایک گروہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں اور آپ(ص) کو تبریک و تہنیت عرض کریں۔
جبرائیل اور ساتھی فرشتوں نے آسمانوں سے اترتے ہوئے فطرس کو دیکھا جو ایک جزیرے میں پڑا ہے۔
فطرس نے اللہ کے فرمان کی تعمیل میں سستی برتی تھی جس کے عوض اس کے بازؤوں اور پروں کو توڑ دیا گیا تھا۔
فطرس نے جبرائیل علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: کہاں جارہے ہیں؟
جبرائیل نے کہا: محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کی طرف جارہے ہیں۔
فطرس نے عرض کیا: مجھے بھی اٹھا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں لے جائیں شاید آپ(ص) دعا کریں اور خداوند متعال میرا قصور معاف کردے۔
جبرائیل(ع) نے فطرس کی درخواست قبول کرلی اور اس کو ساتھ رسول اللہ(ص) کی خدمت میں لے گئے۔
جبرائیل فرشتوں کے ہمراہ رسول خدا(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے سلسلے میں تہنیت عرض کی۔
اس کے بعد جبرائیل(ع) نے فطرس کا عرض حال سنایا تو رسول اللہ(ص) نے فرمایا: اس سے کہہ دو کہ جاکر اس نونہال کے جسم اطہر کو چھو لے۔ چنانچہ فطرس نے تعمیل کی اور اسی وقت خداوند متعال نے اس کو تندرستی عطا کی۔
(بحار الانوار ج 44 ص 182)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ فطرس نے آسمانوں کی طرف پرواز کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کی خدمت میں عرض کیا: اب جو اللہ تعالی نے حسین علیہ السلام کے صدقے میں شفا دی ہے، میں بھی ان کا حق ادا کروں گا اور ان کے احسان کی تلافی کروں گا؛ اور جو بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے گا میں اس کی زیارت امام حسین(ع) تک پہنچاؤں گا اور جو بھی کہیں بھی آپ(ع) کو سلام بھیجے میں اس کا سلام و درود امام حسین(ع) تک پہنچاؤں گا۔
(کتاب “نگاهی به زندگی امام حسین”، محمد محمدی اشتهاردی ص18)