مقصد تکفیری فتاویٰ اور متنازعہ لٹریچر کی تشہیر روکنا ہے
مصرکی دینی درسگاہ جامعہ الازھرکی جانب سے مسلمان نوجوانوں کو دولت اسلامیہ “داعش” جیسے شدت پسند گروپوں سے بچانے اور تکفیری و انتہا پسندانہ فتویٰ کی تشہیر کی روک تھام
کے لیے غیر ملکی زبانوں کی مانیٹرنگ کے لیے ایک نیا پروگرام وضع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جامعہ الازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے کہا ہے کہ جامعہ کی جانب سے ایک رصدگاہ قائم کی جا رہی ہے جو غیرملکی زبانوں میں سامنے آنے والے انتہا پسندانہ لٹریچر کی نشاندہی اور اس کی مسلمان نوجوانوں تک رسائی کی روک تھام کے لیے موثرکردار ادا کرے گا۔ اس کے ساتھ اس اس رصدگاہ سے افراط وتفریط کا شکار نوجوانوں کو اعتدال پسندی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
شیخ الازھر کا کہنا تھا کہ موجودہ پر فتن دور میں چار دانگ عالم میں ایسے بے شمار گروپ موجود ہیں جواپنے اپنے مخصوص مذہبی نظریات مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا ہدف مسلمانوں کی نوجوان نسل ہے جو تیزی کے ساتھ ان کے نظریات کو قبول کرلیتی ہے۔ اس لیے جامعہ الازھر نے یہ مناسب سمجھا ہے کہ ایسے حالات میں ایک ایسا نظام ہونا چاہیے جو مسلمانوں کو گمراہی کی طرف لے جانے والوں کے سامنے بند باندھ سکے اور انہیں غلو سے بچاتےہوئے اسلام کی اعتدال پسندانہ تعلیمات سے روشناس کرے۔
شیخ الازھر ڈاکٹر الطیب کا کہنا تھا کہ جامعہ الازھر کی جانب سے غیرملکی زبانوں میں تیار ہونے والے تکفیری فتاویٰ اور گمراہی پرمبنی لٹریچر کی نشاندہی کے بعد اس کے تجزیے کے ساتھ ساتھ اہم نوعیت کے اعتراضات کا جواب دینے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ رسدگاہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جس سے نہ صرف شدت پسندی کی طرف لے جانے والے لٹریچر کی تلفی کی کوشش کی جائے گی بلکہ نوجوانوں کو حتی الامکان اس سے دوررہنے کے لیے بھی موثر خدمات انجام دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو اس وقت صرف کتاب و سنت اور اقوال سلف سے جوڑنے کی ضرورت ہے۔ جہاں تک شدت پسند تنظیموں کے گمراہ کن خیالات کا تعلق ہے تو وہ اسلام نہیں بلکہ اپنے مخصوص ایجنڈے کو آگے بڑھان چاہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے گمراہ نظریات کے فروغ کے لیے سوشل میڈیا، اخبارات اور جرائد کا سہارا لینے کی کوشش کی۔ ان کا مقابلہ انہی میدانوں میں کیا جائے گا۔