ہم اندھے نہیں ہیں اور میرے خیال میں نہ ہی ہم بیوقوف ہیں: جان کیری
امریکہ وزیرِ حارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ کو اب بھی خدشات ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو بڑھانا بند نہیں کرے گا۔
امریکی ٹی وی چینل این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اندھے نہیں ہیں اور میرے خیال میں نہ ہی ہم بیوقوف ہیں۔‘
جان کیری کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب ایک روز قبل جنیوا میں ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے تین روز تک مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات کے اختتام تک کوئی معاہدہ تو طے نہ پا سکا تاہم بیشتر سفارتکاروں کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ وہ عالمی برادری کے رہنماؤں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جلد بازی میں کسی ’برے معاہدے‘ میں نہ پھنس جائیں۔
بنیامن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سے واقف ہیں کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کی خواہش صرور ہے مگر حکومتوں کو انتظار کرنا چاہیے اور معاملات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
مغربی ممالک کو شک ہے کہ ایران کا یورینیئم کی افزودگی کا مقصد جوہری ہتھیار بنانا ہے جبکہ ایران اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
فرانس کی تشویش
فرانسیسی وزیرِ خارجہ لورین فابیئس نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا تھا کہ ان کا ملک کسی ’بیوقوفوں کے معاہدے‘ کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانس ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلے میں چند نقات پر اصرار کر رہا ہے۔ فرانسیسی وزیرِ خارجہ کے مطابق مذاکرات میں ایک تنازع یہ تھا کہ کیا ایران اپنے اراک تحقیقی ریئکٹر کو بند کر دے گا جو کہ پلٹونیئم کو ہتھیاروں میں استعمال کے قابل بنا سکتا ہے۔
مذاکرات میں زیرِ غور تجاویز میں ایران کے اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے میں اس پر عائد چند پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔
تین روزہ مذاکرات کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو لاحق خدشات کو ختم کرنا تھا۔ ان مذاکرات میں ایران کے ساتھ امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس، چین اور جرمنی شریک تھے۔
یہ مذاکرات 20 نومبر کو دوبارہ شروع ہوں گے۔
جان کیری نے کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ جو بھی معاہدہ طے پائے وہ بہتری کے لیے ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے حکومت کے سنجیدہ ترین ماہرین جنہوں نے اپنی ساری عمر ایرانی امور اور جوہری عدم پھیلاؤ پر کام کرتے گزاری ہے، ہمارے ساتھ ان مذاکرات میں شریک ہیں۔
اس سے پہلے ایرانی وزیرِ خارجہ محمد جواد ظریف نے امید ظاہر کی تھی کہ آئندہ مذاکرات میں معاہدہ طے کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ حالیہ مذاکرات کے نتیجے سے مایوس نہیں ہیں اور ان میں تمام فریق معاملے کو حل کرنا چاہتے تھے۔
اس کے علاوہ سنیچر کو برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا بھی کہنا تھا کہ مذاکرات کاروں کو یہ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے۔ ولیم ہیگ نے جنیوا میں اب تک حاصل کی جانے والی ’بہتری‘ کو سراہا مگر کہا کہ ابھی تک کسی سمجھوتے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ مذاکرات میں آنے والی بہتری کی رفتار تیز ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ہر وہ چیز کرنی چاہیے جس سے اس موقعے سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور ایک معاہدے پر پہنچا جا سکے۔‘
’معاہدے کے لیے خاکہ پیش کر دیا گیا تھا اور اب کہ انتہائی ضروری ہے کہ تسلسل کو برقرار رکھا جائے‘۔
تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ حالیہ مذاکرات ’بہت کٹھن ‘ تھے۔