دوبئی: یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے ان کے ملک پر فضائی حملے کرنے والے سعودی عرب کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کے خلاف لڑائی ابھی شروع ہونی ہے ۔مسٹر صالح نے اپنی پارٹی اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقدہ امن مذاکرات میں شرکت کرنے والے حوثی گروپ کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کل کہاکہ سعودی عرب کو ایک طویل لڑائی کیل ئے تیار رہنا چاہئے جو جلد ہی شروع ہوگی۔ سعودی عرب کی قیادت والی اتحادی فوج یمن میں فضائی حملے کررہی ہے اور یمن کے سابق صدر نے سعودی عرب کی اس کارروائی پر سخت موقف اختیار کیا ہے ۔مسٹر صالح نے کہاکہ اگر لڑائی روکنی ہے تو ہمیں ان کی فوج کے ساتھ نہیں بلکہ سعودی عرب سے راست بات چیت کرنی ہوگی۔ لڑائی ابھی شروع نہیں ہوئی ہے لیکن اگر سعودی عرب اور ان کے حامی اقوام متحدہ اور روس کی قیادت میں ہونے والے امن مذاکرات سے انکار کرتے ہیں تو یہ لڑائی جلد شروع ہوگی۔ یمن میں امن کے قیام کے لئے آئندہ برس جنوری میں اقوام متحدہ کی قیادت میں امن مذاکرات ہونے ہیں۔یمن میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے گزشتہ ہفتہ بتایا کہ دونوں فریقوں کے مابین بات چیت کا خاکہ پر اتفاق رائے ہوگیا ہے اب آگے کی بات چیت اگلے برس چودہ جنوری کو ہوگی۔