اٹاوہ: اپنے والد ملائم سنگھ یادو کے ڈریم پروجیکٹ لائن سفاری میں آٹھ شیروں اور ان کے بچوں کی موت کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اب غیر ملکی ماہرین کا رخ کیا ہے ۔
سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ ملک کے مشہور جانوروں کے ماہرین کے ناکام رہنے کے بعدلائن سفاری میں جنگلی جانوروں کو بچانے کی کوشش کے تحت غیر ملکی ڈاکٹروں سے مشورہ کیا جا رہا ہے ۔ اس ترتیب میں لندن کے ڈاکٹر یہاں آ چکے ہیں جبکہ افریقہ کے ڈاکٹر بھی جلد ہی سفاری کا جائزہ لیں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ لائن سفاری میں ایک کے بعد ایک تین شیروں اور پانچ شیروں کی بچوں کی موت کے بعد وزیر اعلی خود سفاری کے انتظامات کی معلومات لے رہے ہیں اور غیر ملکی ڈاکٹروں کی تقرری بھی ان کے مشورہ پر کی گئی ہے ۔
شیروں کو بچانے میں غیر ملکی ڈاکٹروں سے مشاورت کے ساتھ ہی بریڈینگ سینٹر کے انتظامات میں بھی بڑی تبدیلی لانے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ لائن سفاری پہنچے لندن کے ڈاکٹر جوناتھن کریک نیل نے کئی اہم تبدیلی کی تجاویز پیش کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی افریقہ کے ڈاکٹروں سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے ۔
ذرائع کے مطابق مستقبل میں کچھ اور غیر ملکی ماہرین کا بھی سفاری پہنچنے کا امکان ہے ۔ مانا جا رہا ہے کہ اس کے بعد سفاری میں سب کچھ بہتر ہو گا۔ خوشحالی کے ساتھ شیروں کا کنبہ بڑھے گا اور سیاحوں کے لئے سفاری کے دروازے کھل جائیں گے ۔
ڈاکٹر جوناتھن نے یہاں شیروں کو دیے جانے والے گوشت کو تیار کرنے کے عمل کی معلومات حاصل کی اور دیکھا کہ کہاں پر جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اور کس طرح ان کے گوشت کو شیر کے سامنے ڈالا جاتا ہے ۔ انہوں نے سفاری انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ شیروں کو کٹا ہوا گوشت نہ دیا جائے بلکہ کھال سمیت زندہ جانور اس کو کھانے میں دیا جائے ۔
اس سے جنگلی جانوروں کو محسوس ہو گا کہ وہ اپنے شکار کئے ہوئے جانور کا گوشت کھا رہے ہیں۔ ایسا کرنے سے شیر ذہنی طور پر صحت مند ہوں گے اور ان کا ہاضمہ بھی درست رہے گا۔ اس طرح ان کے اندربیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
ڈاکٹر بھی مان رہے ہیں کہ شیر اور شیرنی اپنے کیپروں کو پہچانتے ہیں۔ ایسے میں ان کے سامنے پاکر وہ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں گے ۔ ڈاکٹروں کے مشورہ پر سفاری انتظامیہ نے گجرات کے جوناگڑھ سے کیپر دوست محمد کو یہاں بلا لیا ہے ۔ وہ جیسکا کے ساتھ شیر پٹودی کی بھی نگرانی کر رہے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے ہی شیروں کو گوشت کھلا رہے ہیں۔