اسلام آباد:پاکستان کی عدالت عظمٰی نے آج کثیر رکنی بینچ کے ذریعہ فیصلہ سناتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کو قانونی قرار دیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ میں شامل ججوں میں سے 11 نے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں جب کہ 6 ججوں نے مخالفت میں فیصلہ دیا۔واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت اکیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملک بھر میں نو فوجی عدالتیں قائم کی گئی تھیں جن سے دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث 6 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔لیکن فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دائر درخواست کی ابتدائی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے رواں سال اپریل میں فوجی عدالتوں سے سنائی گئی سزا¶ں پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی 17 رکنی بینچ میں شامل 14 ججوں نے آئینی ترمیم کے حق میں فیصلہ لکھا، جب کہ تین ججوں نے اس سے اختلاف کیا۔اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے حوالے سے عدالتی کمیشن کی سفارشات کو منظور یا مسترد کرنے کا اختیار ایک پارلیمانی کمیٹی کو دیا گیا تھا، بعض آئینی و قانونی ماہرین کے ماننا تھا کہ یہ اقدام عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے ۔ججوں کی تقرری سے متعلق اسی طریقہ کار اور اس میں پارلیمنٹ کے کردار کے بارے میں آئینی درخواست میں سوالات اٹھائے گئے تھے ۔