ممبئی:مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس نے گزشتہ شب یہاں کہا کہ اسلام کی تعلیمات امن،اتحاد وبھائی چارگی کا درس دیتی ہیں اور ایک سچا مسلمان کبھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرسکتا ۔وزیراعلیٰ مسلمانوں کے ایک تجارتی طبقہ میمن برادری کے ایک سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے ،جس کے دوران شرکاء نے دنیا میں امن اور دہشت گردی کیخلاف جنگ کرنے کاعہد لیا اورتمام میمن برادریوں کو ایک متحد ہونے کی اپیل کی ۔تقریب میں دہشت گردی کی مذمت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی سمیت کئی اہم قراردادیں بھی منظورکی گئیں اور یہ عہدکیاگیا کہ دہشت گردی کے خلاف ان کی مہم کو موثر بنایا جائے گا۔
اس اجلاس میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے مزید کہا کہ اس ملک اور ریاست کی ترقی کے لیے مسلمانوں کی اور میمن برادری کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ ،انہوں نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایک مسلمان اپنے اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لیے بہترکام کرتاہے ۔
وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ سرکارکے ‘سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘ کے تحت ان کی حکومت ہر کسی کی ترقی اور فلاح وبہبود کی اسکیموں پر عمل کرے گی تاکہ سبھی کو ان کے حقوق مل سکیں۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ میمن برادری کے مسائل کو حل کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔اس موقع پر راجیہ سبھا کے سنیئررکن ایڈوکیٹ مجید میمن نے کہا کہ ملک اور ریاست مہاراشٹر کی ترقی وفروغ میں میمن برادری نے اہم خدمات انجام دی ہے ۔مستقبل میں بھی اس فرقے کے ذریعے قوم ملت کی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں پر عمل کیاجائے گا۔مسٹرمجید میمن نے مزید کہاکہ مہاراشٹر میں قحط سالی اور پانی کی قلت کے سلسلے میں حکومت کے اقدامات کی ہرممکن حمایت کا آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن (اے آئی ایم جے ایف) نے کیا اور مراٹھواڑہ اور ممبئی ،تھانے ،پنے اور دیگر شہروں میں پانی کی شدید قلت ہے ،
اس لیے فیڈریشن کے ذریعے ٹیوب ویل کی کھدائی کرائی جارہی ہے ۔میمن فیڈریشن کے صدر اقبال میمن نے کہا کہ میمن برادری کے لوگ یواے ای،سعودی عرب،جنوبی ایشیاء،جنوبی افریقہ ،برطانیہ اور کینڈاسمیت دنیا بھر میں موجود ہیں۔پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں گجرات میں بڑی تعداد میں ہیں۔ملک کے شہری علاقوں میں تجارت کرتے ہیں اور ان کے متعدد فلاحی ادارے ہیں۔
اے آئی ایم جے ایف کے ذریعے تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ طبّی معاملات،رہائشی مسائل،معاشی ترقی اور قدرتی آفات اور دیگر بحران میں ریلیف کا کام بھی کیا جاتا ہے ۔اس میں کانفرنس میں کئی اہم قراردادیں بھی منظورکی گئیں،جس کے مطابق شریعت کے تحت مختلف مذہبی ودیگر رسوم کی ادائیگی بھی شامل ہیں ،خاص طورپرشادی بیاہ کے معاملات میں فضول خرچی کی سخت الفاظ میں مذمت کی کی گئی ہے ۔مقامی ایم ایل ایز امین پٹیل اور وارث پٹھان ،کارپویٹر جاوید جنیجہ،کانگریس اقلیتی سیل کے نظام الدین راعین ،ایڈیشنل پولیس کمشنر جنوبی ریجن پرتاپ دگھاؤکر ،میمن کیمونٹی کے ممبران فاروق سلیمان درویش ،احسان گڈدوالا،حسین اگاڑی، عزیز مچھی والا،مجید رنانی،سہیل کھنڈوانی ،پروفیسر سجاد میمن ،اقبال بیرا ،محترمہ شبانہ درویش ،رضیہ چشمہ والاالطاف ہولی،علی بھوجانی ،عمران فروٹ والا ،محترمہ ثنا چشمہ والا وغیرہ شامل تھے ۔