نئی دہلی، 11 دسمبر (یو این آئی) نکسلزم کے مسئلہ سے نمٹنے میں بہار حکومت کی ناکامی کے مرکز کے الزام، مظفرنگر کے فسادزدگان کے لئے راحت کیمپوں میں اموات اور تلنگانہ کے معاملے پر ہنگامہ کی وجہ سے لوک سبھا میں آج تیسرے دن بھی منموہن حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے نوٹس پر آگے کی کارروائی نہیں ہوسکی اور ایوان کی کارروائی جمعہ تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔اراکین کے ہنگامہ کی وجہ سے آج مسلسل چوتھے دن بھی ایوان میں وقفہ صفر نہیں ہوسکا۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر اسپیکر میرا کمار نے اراکین کے ہنگامہ اور نعرے بازی کے دوران ضروری دستاویزات ایوان میں پیش کروائے۔اسپیکر نے زبردست شور و گْل کے دوران ہی 14۔2013 کے عام اور ریلوے بجٹ سے منسلک ضمنی مطالبات زر اور متعلقہ تصرفاتی بلوں کو صوتی ووٹوں سے پاس کرا دیا۔ انہوں نے ایوان کو مدھیہ پردیش کے بالاگھاٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لوک سبھا رکن کے ڈی دیش مکھ کا استعفی منظور کرلئے جانے کی اطلاع دی۔
اس کے بعد محترمہ کمار نے اراکین کو بتایاکہ انہیں حکومت کے خلاف کانگریس کے کے سنباشو راؤ، تیلگو دیشم پارٹی کے کے نارائن راؤ، وائی ایس آر کانگریس کے وائی ایس جگن موہن ریڈی اور دیگر اراکین کے عدم اعتماد کی تحریک کے نوٹس ملے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر کی کرسی کے سامنے شور و گْل کرنے والے اراکین سے کہاکہ انہیں ان عدم اعتماد کی تحریکوں کی گنتی کرنی ہے اس لئے وہ نظم و ضبط بحال کرکے اپنی سیٹوں پر چلے جائیں۔لیکن اراکین کے ہنگامہ کی وجہ سے ان عدم اعتماد کی تحریکوں پر آگے کی کارروائی شروع نہیں ہوسکی اور اسپیکر نے ایوان کو دن بھر کے لئے ملتوی کردی۔اس ہفتہ کے ابتدائی دو دن ایوان کی کارروائی تلنگانہ، مظفرنگر کے راحت کیمپوں میں اموات اور دیگر معاملوں پر اراکین کے ہنگامہ کی نظر ہوگئی تھی۔ اسی وجہ سے تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے ناراض اراکین کے عدم اعتماد کی تحریکوں پر بھی آگے کی کارروائی نہیں ہوپائی تھی۔
رواں سرمائی اجلاس کے چوتھے دن ہنگامہ کے وجوہ میں بہار کے وزیراعلی نتیش کمار کے نام مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کا خط بھی شامل ہوگیا ہے۔ اس خط میں ریاستی حکومت پر ماؤنوازوں کی سرگرمیوں پرقابو کرنے میں ناکام رہنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔صبح کارروائی شروع ہوتے ہی جنتا دل یونائٹیڈ کے اراکین مرکز سے اس توہین آمیز خط کے لئے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسپیکر کی کرسی کے سامنے نعرے بازی کرنے لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماؤنوازی قومی مسئلہ ہے اور اس کیلئے کسی ریاستی حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔خط میں مسٹر کمار کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ماؤنوازی سے نمٹنے کے لئے باغی ریاستوں کے ماڈلوں پر غور کرکے انہیں بہار میں نافذ کریں۔ اس میں کہا گیا ہیکہ بہار میں سنٹرل فورسیز اور ریاستی پولیس کے مابین تال میل پوری طرح ٹوٹ جانے کی وجہ سے حالات تشویش ناک ہوگئے ہیں۔
دریں اثناء بہوجن سماج پارٹی کے اراکین نے اترپردیش کے مظفر نگر میں فساد راحت کیمپوں میں سردی سے اموات کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اسپیکر کی کرسی کے سامنے نعرے بازی جاری رکھی۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے خلاف سیماندھر علاقہ کے ممبر پارلیمنٹ نے یونین پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ سول سروس امتحان میں ہندی کو نظرانداز کرنے کے خلاف نعرے لگائے۔ ڈی ایم کے کے اراکین سری لنکائی بحریہ کے ذریعہ ہندوستانی ماہی گیروں کو پکڑے جانے کے خلاف تختیاں لے کر اسپیکر کی کرسی کے سامنے آگئے۔اسپیکر نے اراکین سے اپنی سیٹوں پر جانے اور ایوان کی کارروائی بحسن و خوبی طور سے چلنے دینے کی اپیل کی لیکن ہنگامہ جاری رہنے پر انہوں نے کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی۔