لکھنؤ: انسانی جسم کے اعضاء کی تبدیلی کی جانب تیزی سے آگے بڑھ رہے ڈاکٹر رام منوہرلوہیا انسٹی ٹیوٹ میں کڈنی ٹرانس پلانٹ کیلئے وارڈ کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔افسران کا کہنا ہے کہ ٹرانس پلانٹ کی تیاریاں تقریباً مکمل ہیں۔ نیفرو لوجسٹ کی کمی کے سبب مریضوں کو ابھی یہ سہولت نہیں مل پائی ہے۔انسٹی ٹیوٹ میں ڈاکٹر شویندر اور ڈاکٹر ابھیلاش دو نیفرو لوجسٹ تعینات تھے جن میں سے ایک کا تبادلہ بنارس ہو گیا ہے۔ ایسی صورت میں ادارہ میں یہ عمل درمیان میں ہی اٹک گیا۔
ادارہ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر دیپک مالویہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی یہاں ایک اور نیفرو لوجسٹ کی تقرری ہوجائے گی اور اس کے ساتھ ہی ٹرانس پلانٹ کی سہولت کا آغاز ہو سکے گا۔ واضح ہو کہ ٹرانس پلانٹ کے پہلے اور بعد میں مریض کی دیکھ بھال کیلئے بھی نیفرو لوجسٹ کی ضروت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر دیپک مالویہ کا کہنا ہے کہ ادارہ کی او پی ڈی عمارت کی تیسری منزل پر کڈنی ٹرانس پلانٹ وارڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس میں بیس بستروں کا انتظام ہے۔
آغاز میں ادارہ میں کیڈیور کڈنی ٹرانس پلانٹ کی جاجے گی۔ کیڈیور یعنی برین ڈیڈ شخص کی کڈنی کو اگر اس کے کنبہ والے عطیہ کرنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں ایسے میں جس مریض کوضرورت ہوگی اس کی کڈنی تبدیل کی جا سکے گی۔ لائیو ٹرانس پلانٹ میں مریض کے کسی کنبہ کی کڈنی فوری طور پر نکال کرمریض کو لگائی جاتی ہے۔ اس میں دونوں کی ہی جان کو خطرہ رہتا ہے اور ڈاکٹروں کوبیحد احتیاط کے ساتھ کام کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانس پلانٹ کیلئے جدید ترین او ٹی ، آئی سی یو کے ڈائلیسس یونٹ بھی پوری طرح تیار ہے۔ کسی بھی ادارہ میں کڈنی ٹرانس پلانٹ کیلئے نیفرو لوجسٹ کا نہ فراہم ہونا سب سے بڑی پریشانی ہوتی ہے جبکہ یہی مسئلہ لوہیا انسٹی ٹیوٹ کو بھی در پیش ہے۔ ایک نیفرو لوجسٹ کے سہارے یہ سہولت شروع کر پانا غیر ممکن ہے۔ بہر حال ادارہ میں ٹرانس پلانٹ یونٹ اور ایم آئی سی یو تیار ہو چکا ہے۔ اگر یہاں یہ سہولت شروع ہو گئی تو یہ راجدھانی کا تیسرا ادارہ ہوگا جہاں کڈنی ٹرانس پلانٹ ہوسکے گی۔
اس سے قبل سنجے گاندھی پی جی آئی اور کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں یہ سہولت دستیاب ہے جبکہ کے جی ایم یو میں کافی عرصہ سے نیفرو لوجسٹ کی کمی کے سبب ٹرانس پلانٹ کا کام نہیں ہو پا رہا تھا۔ اب یہاں نیفرو لوجسٹ متعین کئے گئے ہیں۔