کینبرا۔ورلڈ کپ کے بعد مصباح الحق اور شاہد آفریدی نے ون ڈے انٹرنیشنل کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کررکھا ہے ایسے میں ٹیم کے ایک سنیئر کھلاڑی یونس خان کپتانی کی پیشکش کو اب ٹھکرانے کے موڈ میں نہیں ہیں کیونکہ ان کے خیال میں ماضی میں وہ کپتانی چھوڑنے کی غلطی متعدد بار کرچکے ہیں۔میں نے زندگی میں بہت غلطیاں کی ہیں۔ پاکستان کی کپتانی بڑے اعزاز کی بات ہے۔ بہت اچھا لگتا ہے جب آپ کپتان ہوں اور سینئر بیٹسمین کی حیثیت سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہوں اور ٹیم کو اوپر کی طرف لے جائیں۔ میری بڑی خواہش ہے کہ جب میں کرکٹ چھوڑوں تو یہ ٹیم اچھی پوزیشن میں ہو نہ کہ تگ ودو کر رہی ہو۔ مجھے جب بھی موقع ملا میں ملک کے لیے کھڑا رہوں گا۔‘تاہم یونس خان کپتانی کے سہارے کے بجائے اپنی پرفارمنس کے ذریعے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انھوں نے کہامیں نے متعدد بار پاکستانی ٹیم کی کپتانی چھوڑی ہے حالانکہ جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو آپ کو طویل عرصہ کھیلنے میں آسانی ہوتی ہے لیکن میں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر کے کھیلوں۔‘یونس خان یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ اس عالمی کپ میں اوپنر کی حیثیت سے ان کا کھیلنا اپنے کریئر کو داؤ پر لگانے کے مترادف تھا۔’میں نے اپنی کرکٹ کشتیاں جلا کر کھیلی ہے۔ میں مثبت سوچ رکھنے والا انسان ہوں اسی لیے مجھے کامیابیاں ملی ہیں۔ میں ہر وہ قدم اٹھاتا ہوں جس میں ٹیم اور ملک کا مفاد ہو۔ میں ہر اس پوزیشن پر کھیلنے کے لیے تیار رہتا ہوں جس کی ٹیم کو ضرورت ہے۔‘یونس خان کیلئے وہ لمحہ خاصا مشکل تھا جب دو میچوں کی مایوس کن کارکردگی پر وہ ٹیم سے باہر ہوئے۔مجھ جیسا بیٹسمین جو ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہو اگر وہ باہر بیٹھے تو یقیناً فرسٹریشن ہوتی ہے لیکن یہی زندگی ہے کہ آپ اپنے اچھے اور برے دنوں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں۔‘یونس خان آئرلینڈ کے خلاف میچ کے لیے خاصے پرامید ہیں۔’جنوبی افریقہ کے خلاف اگرچہ میں نے بڑی اننگز نہیں کھیلی لیکن مجھ میں خود اعتمادی آئی ہے۔ ٹیم بھی بہت اچھا کھیل رہی ہے تاہم ہمارے بیٹسمینوں کو بڑا اسکور کرنا ہو گا جس طرح دوسری ٹیموں کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین کھیل رہے ہیں۔
یہ میچ آسان نہیں ہے آئرلینڈ کی ٹیم غیرمتوقع نتائج کے لیے مشہور ہے اور ہمیں اس میچ میں غیرمعمولی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
‘یونس خان چاہتے ہیں کہ آئرلینڈ کے خلاف میچ جیت کر ٹیم سابق کوچ آنجہانی باب وولمر کو نہ بھولے جو 2007 کے عالمی کپ میں آئرلینڈ کے خلاف شکست کے بعد اپنے ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔’میری کوشش ہوگی کہ پاکستانی ٹیم یہ میچ جیتے اور میری کارکردگی بھی نمایاں رہے تاکہ میں اس جیت اور اپنی کارکردگی کو باب وولمر کے نام کرسکوں۔