ممبئی:مہاراشٹر میں ہوئے ایک دہشت گردانہ واقعہ بنام اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں گنجان مسلم آبادی والے شہر مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے دو مسلم نوجوانوں کو خصوصی مکوکا عدالت کی جانب سے دی گی آٹھ برسوں کی سزاؤں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) نے ممبئی ہائی کورٹ میں دونوں نوجوانوں کو ملی سزاؤں کے خلاف دائر عرضداشت کو آج ممبئی ہائی کورٹ نے سماعت کے لیئے منظور کرلیا ہے اور اگلے ماہ کی21 تاریخ پر دونوں مسلم نوجوانوں کی ضمانت پر سماعت ممکن ہے ۔
دفاعی وکیل ایڈوکیٹ شریف شیخ نے ملزمین جاوید احمد عبدالمجید اور مشتاق احمد محمد اسحاق کی ضمانت پر رہائی اور سزاؤں کے خلاف اپیل کی مشترکہ عرضداشت کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 428 کے تحت ممبئی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جسٹس دیشمکھ نے عرضداشت کو سماعت کے لیئے منظور کرتے ہوئے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ معاملے کی اگلی سماعت پر اپنے موقف کا اظہار کرے اور اپنی کارروائی ملتوی کردی۔ ایڈوکیٹ شریف شیخ نے مزید کہا کہ ہ قانون کے مطابق نصف سے زائد سزائیں جیل میں گذارنے والے مجرمین کو اپیل کی مکمل سماعت تک ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے لہذا جاوید اور مشتاق کو اپیل کی سماعت مکمل ہونے تک ضمانت پر رہا کیا جائے جس پر عدالت نے وکیل استغاثہ کو اپنا جواب دینے کا حکم دیا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ دفاعی وکلا ء کو امید ہیکہ معاملے کی اگلی سماعت پر مسلم نوجوانوں کو ہائی کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ 28ستمبر کو آرتھرروڈ جیل میں قائم خصوصی مکوکا عدالت نے اس معاملے کا سامنا کررہے 20مسلم نوجوانوں میں سے 8مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا تھا جبکہ 3 نوجوانوں کو آٹھ سال ، 2 نوجوانو ں کو 14سال قید بامشقت کی سزا اور دیگر ۷؍ نوجوانوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی
۔8آٹھ سال کی سزاء پانے والے تین مسلم نوجوانوں افضل خان نبی خان، جاوید احمد عبدالمجید اور مشتاق احمد محمد اسحاق ہیں جن میں افضل خان نے مقدمہ کا فیصلہ ہونے تک 9سال جیل کی صعوبتیں برداشت کرچکا تھا جبکہ جاوید اور مشتاق کو ساڑھے سات سال بعد ضمانت پر رہائی نصیب ہوئی تھی لہذا عدالت کے فیصلہ کے مطابق دونوں کو بقیہ چند ماہ کی سزا بھگتنے کے لیئے جیل میں دوبارہ جانا پڑا تھااو ر فی الحال دونوں مہاراشٹر کی مختلف جیلوں میں بقیہ سزائیں کاٹ رہے ہیں لیکن ممبئی ہائی کورٹ میں جمعیۃ علماء کی جانب سے داخل کی گئی عرضداشت سے انہیں راحت ملنے کی امید ہے ۔