لکھنؤ:سماج وادی پارٹی نے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے ذریعہ ریاستی حکومت پر لگائے گئے الزامات پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے کہا کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے الزام جھوٹے اور بے بنیاد و مایوسی سے بھرے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان راجندر چودھری نے مایاوتی کے الزامات پر حملہ کرتے ہوئے کہاکہ بی ایس پی صدر کو ایسے بے بنیاد الزام لگانے سے قبل اپنی حکومت کی بدعنوانیوں، گھوٹالوں اور جنگل راج کو یاد کر لینا چاہئے جس سے ریاستی عوام پریشان ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ بی ایس پی حکومت میں مایاوتی نے مفاد عامہ کے نام پر جس طرح کی عوام کی گاڑھی کمائی پتھروں، اسمارکوں اور مجسموں پر لگائی اسے ریاست کے لوگ ابھی فراموش نہیں کر پائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۲۱۰۲ء کے اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کر چکیں بی ایس پی سربراہ مایوس ہوکر میڈیا میں سرخیاں بٹورنے کیلئے ایسی بیان بازی کر رہی ہیں۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ بی ایس پی حکومت میں کسان بری طرح پریشان رہے، نوئیڈا میں کسانوںپر گولی چلائی گئی جس میں چھ کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ بڑی تعداد میں کسانوں نے خود کشی کی۔ گنا کسانوں کو اپنی فصلیں جلانی تک پڑ گئیں۔ کھاد کیلئے لائن میں لگے تو پولیس کی لاٹھیاں کھانی پڑیں۔ مفاد عامہ کے مدعوں کیلئے سماج وادی پارٹی نے جدو جہد کی تو اس کے کارکنان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ مایاوتی کے اقتدار میں تانا شاہی کا ننگا رقص ہوتا رہا۔ وزیر اعلیٰ رہائش گاہ کی سڑک پر کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا۔ بی ایس پی سربراہ کے یوم پیدائش کی جبراً چندا وصولی میں ایک وکیل کا بہیمانہ قتل ہو گیا۔ بدعنوانی اور قتل،عصمت دری میں کئی بی ایس پی وزراء اور ارکان اسمبلی جیل میں ہیں۔ کسی دلت سے پورے پانچ برس بی ایس پی صدر نے وزیر اعلیٰ رہتے ملاقات نہیں کی۔ آج وہ غریبوں اور کسانوں کی بات کہ منھ سے کرتی ہیں۔
بی ایس پی حکومت میں این آر ایچ ایم گھوٹالہ ہوا۔ سی ایم او کے قتل ہوئے، بی ایس پی کے رکن اسمبلی عصمت دری کی واردات میں پھنسے۔ مسٹر چودھری نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ بی ایس پی تو سماجوادی پارٹی کے سوا تین سو برس میں ہو رہے ترقیاتی کاموں اور وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے تئیں عوام کے بڑھتے اعتماد سے بری طرح پریشان ہے۔ سماج وادی پارٹی حکومت میں سماج کے سبھی طبقوں کو فائدہ دینے والی اسکیمیں نافذ ہوئی ہیں۔