انچیون ۔مکے بازایم سی مے میریکوم 51 کلوگرام نے اپنی فاتح مہم جاری رکھتے ہوئے آج یہاں فائنل میں جگہ بنائی لیکن ہندوستان کی ایل سریتا دیوی 60 کلوگرام کے سیمی فائنل کے اپنے مقابلے میں زیادہ تر وقت دبدبہ بنائے رکھنے کے باوجود کانسے کا تمغہ تک محدود رہنے سے ایشیائی کھیلوں کی باکسنگ مقابلہ میں تنازعہ پیدا ہو گیا۔خاتون باکسنگ میں ایک دوسری ہندوستانی پوجا رانی 75 کلوگرام بھی قریبی مقابلے میں چین کی کھلاڑی سے ہار گئی اور انہیں کانسے کا تمغہ سے اطمینان کرنا پڑا۔لیکن سب سے بڑا تنازعہ سریتا کی شکست سے پیدا ہوا جس سے یہ منی کھلاڑی رونے لگی۔جنوبی کوریا کی کھلاڑی کے خلاف بہتر پوزیشن میں ہونے کے باوجود ججوں نے دولت مشترکہ کھیلوں کی چاندی کا تمغہ فاتح اس مکہ باز کو 0-3 سے شکست کا اعلان کر دیا۔سریتا نے اپنے دنادن گ
ھوسوں سے اپنی مخالف کو پست کر دیا، لیکن حیرت کی بات یہ رہی کہ ریفری نے ہندوستانی مکہ باز کو ایک بھی اسٹینڈنگ کائونٹ نہیں دیا۔آخر میں رنگ سے باہر کے تینوں ججوں نے کوریا کے حق میں 39-37 سے فیصلہ سنایا۔ان میں تیونس کے محمد، اٹلی کے البنو فوٹ اور پولینڈ کے مارسج جوزف گورنی شامل تھے۔مقابلے کے فورا بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سریتا رو پڑی۔انہوں نے کہامیری ساری محنت بیکار چلی گئی۔یہ میرے ساتھ ہوا لیکن اس طرح کا ظلم کسی کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے۔اگر وہ اسے ہی فاتح بناناچاہ رہے تھے تو انہوں نے مقابلہ ہی کیوں کروایا۔ ان کے شوہر اور سابق فٹبالر تھوئیبا سنگھ تو زیادہ ناراض تھے اور وہ حکام پر چلانے لگے۔انہوں نے کہا کہ یہ براہ راست براہ راست دھوکہ دہی کا معاملہ ہے۔تھوئیبا مسلسل چللا رہے تھے تم لوگوں نے باکسنگ کو مار دیا۔ وہ یہاں تک کہ رنگ سائیڈ میں گھس کر بتانا چاہ رہے تھے کہ کیا نا انصافی ہوئی لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔ہندوستان کے کوچ بی آئی پھرناڈس نے بھی اسے مکمل طور پر دھوکہ دہی قرار دیا لیکن انہوں نے کہا کہ شکایت درج کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ اگر اپیل خارج کر دی گئی تو اس سے ہندوستانی ٹیم کو 500 ڈالر کا نقصان ہو گا۔انہوں نے کہایہ سب پہلے سے مقرر تھا۔3-0 کے فیصلے سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے۔رنگ میں جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر مقابلہ درمیان میں روک دینا چاہئے تھا۔فرناڈس نے کہاسریتا واضح فاتح تھی لیکن یہ پیسے کا بول بالا چل رہا ہے۔ان ججوں کو اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہئے۔اس سے پہلے 1988 میں سیول اولمپکس کے دوران بھی ایسا ہوا اور اب پھر ایسا ہو رہا ہے۔لگتا ہے کہ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔نئے قوانین سے بھی کوئی فرق پیدا نہیں ہوا۔پہلے راؤنڈ میں مقابلہ کافی قریبی رہا جس میں دونوں باکسروں نے ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ رویہ اپنایا لیکن دوسرے راؤنڈ سے صاف لگ رہا تھا کہ سریتا بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔پہلا راؤنڈ گنوانے کے بعد ہندوستانی مکہ باز نے شاندار واپسی کی۔ان کا دایاں ہاتھ مسلسل کوریا مکہ باز کی ٹھڈڈی پر لگ رہا تھا۔درمیان میں ان کے کرارے گھوسے سے کوریا کے کھلاڑی کے ناک سے خون بھی بہنے لگا۔ ہندوستانی کھلاڑی اتنی جارحیت سے درست گھوسے جڑ رہی تھی کہ پارک کو بچائوکیلئے اترنا پڑا۔اس پہلے ہندوستان کی تمغہ کی مضبوط دعویدار اور پانچ بار کی عالمی چمپئن ایم سی میریکوم نے اپنے سے زیادہ لمبی ویتنامی حریف لیر تھی بنگ کو 3-0 سے شکست دی۔رگساڈ کے دو ججوں نے انہیں چار راؤنڈ کے بعد 40-36 سے فاتح قرار دیا جبکہ تیسرے نے 39-37 سے ان کے حق میں فیصلہ سنایا۔میریکوم دونوں میں چھوٹے قد کی تھی لیکن انہوں نے اپنے براہ راست منہ پر جمائے گئے گھوسو ںسے پوائنٹس بنائے۔ایشیائی کھیل 2010 اور لندن اولمپکس 2012 میں کانسے کا تمغہ جیتنے والی میریکوم کا اب نقرئی تمغہ پکا ہو گیا ہے۔لیکن سریتا کی ہار سے وہ بھی مایوس تھی۔انہوں نے کہا میں سکتے میں ہوں اور مایوس ہوں۔صاف دکھ رہا تھا کہ سریتا فاتح ہے۔ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔میریکوم کا اگلا مقابلہ قزاقستان کی جاناسے ہوگا جنہوں نے ایک دوسرے سیمی فائنل میں منگولیا کی این مکاگمرادلام کو 3-0 سے شکست دی۔انہوں نے کہامجھے اپنی حراستی برقرار رکھنی ہوگی کیونکہ میں ملک کیلئے طلائی تمغہ جیتنا چاہتی ہوں۔ بعد میں پوجا نے کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن آخر میں وہ ہار گئی اور انہیں کانسے کا تمغہ سے اطمینان کرنا پڑا۔
وہیںہندوستان کی مرد اور خواتین ٹیموں کو ایشیائی کھیلوں کی سیپکٹکرا مقابلہ میں آج یہاں اپنے اپنے زمروں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔مرد ٹیم نے گروپ بی میں کل اپنے دونوں میچ جیتے تھے لیکن آج میزبان جنوبی کوریا اور ملیشیا کی مضبوط ٹیموں کے سامنے اسے دونوں میچ میں ہار جھیلنی پڑی۔ ہندوستانی ٹیم دن کے پہلے میچ میں کوریا سے صرف 29 منٹ میں 13-21، 6-21 سے ہار گئی۔اس نے دوسرے میچ میں ملائیشیا کو سخت ٹکر دی لیکن آخر میں اسے 45 منٹ تک چلے مقابلے میں 22-24، 18-21 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔خواتین ٹیم بھی لاؤس کے سامنے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پائی۔وہ گروپ اے کے اپنے دوسرے میچ میں 16-21، 14-21 سے ہار گئی۔یہ میچ 36 منٹ تک چلا۔وہیں دوسری جانب ہندوستان کی لتیکا بھنڈاری اور جسونت ایشیائی کھیلوں کی تائیکوانڈومقابلوںمیں آج یہاں ابتدائی دور میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد کوارٹر فائنل سے آگے بڑھنے میں ناکام رہے اور اس طرح سے تمغہ سے چوک گئے۔لتیکا نے 53 کلوگرام بوجھ طبقے کے پہلے دور میں تاجکستان کی پھرجونا رادجھابووا کو یک طرفہ مقابلے میں شکست دے کر کوارٹر فائنل میں داخلہ حاصل کیا تھا۔انہوں نے اس مقابلے میں اپنے حملے کا بہترین نمونہ پیش کرکے 7-2 سے جیت درج کی۔لیکن ان کا اگلا مقابلہ جنوبی کوریا کی موجودہ ایشیائی چمپئن سے تھا جنہوں نے اپنی شہرت کے مطابق مظاہرہ کرتے ہوئے ہندوستانی کھلاڑی کو زبردست شکست دی۔تاجک کھلاڑی کے خلاف ایڑی سے لگائی گئی کک سے پوائنٹس بٹورنے والی لتیکا کوریا کھلاڑی کے سامنے مکمل طور پر پست نظر آئی۔مردوں کے 74 کلوگرام میں بھی نتائج اسی طرح کا رہا۔جسونت نے پہلے میچ میں لبنان کے مائیکل کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔انہوں نے اپنے حملے اور مخالف کھلاڑی کی غیرفعالیت کا پورا فائدہ اٹھا کر پوائنٹس کئے لیکن فائنل میں ایران کے مسعودکے سامنے ان کی ایک نہیں چلی اور وہ 0-8 سے ہار گئے۔
جسونت نے پہلے راؤنڈ میں ایرانی کھلاڑی کو برابری کی ٹکر دی لیکن اس کے بعد وہ اپنے مخالف کا تھوڑا بھی مقابلہ نہیں کر پائے اور اگلے دو راؤنڈ 0-5 اور 0-3 سے ہار گئے۔