واشنگٹن، 3 فروری (یو این آئی) ایران کے پروگرام کے مسئلے پر پیدا شدہ کشیدگی کو دور کرنے کے پیش نظر امریکہ اور ایران کے وزرائے خارجہ نے کل میونخ میں بات چیت کی۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے میٹنگ کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ لیکن انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے دونوں فریقوں کی بات چیت کو اہمیت دینے کے عہد کا اعادہ کیا ہے۔ ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایران اب بھی اپنے موجودہ موقف پر قائم ہے جس سے نیوکلیائی پروگرام کے مسئلے پر اس کے خلاف عائد پابندی جاری رہے گی۔دوسری طرف ایران کے نمائندہ وفد میں شامل محمد جواد جعفری نے کل کی بات چیت کے سلسلے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ قطعی سمجھوتے کیلئے ابھی بات چیت کا آغاز ہوا ہے اور کسی نتیجے پر پہنچنے میں وقت لگے گا۔خیال رہے کہ گذشتہ نومبر میں اپنے نیوکلیائی پروگرام کو ٹالنے کیلئے ایران کی رضامندی کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس کے خلاف عائد پابندیوں کو جزوی طور پر ہٹالیاہے۔
مسٹر عباس نے اپنے ہیڈ کوارٹر پر دیئے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج تین برس کی بجائے پورے پانچ برس رہے گی اور فلسطینی ریاست سے یہودی بستیوں کو ایک مقرر میعاد کے اندر مرحلہ وار طریقے پر ہٹایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ فلسطین کی اپنی فوج نہیں ہوگی بلکہ اس کی اپنی پولیس ہوگی اور ناٹو کے مشن کی ذمہ داری ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کو روکنے کی ہوگی۔فلسطینی صدر نے کہا کہ نہ صرف مشرقی بلکہ مغربی سرحد پر تمام مقامات پر ناٹو کے مشن ہونگے۔ ناٹو کے فوجی نہ صرف ہمیں تحفظ فراہم کرائیں گے بلکہ اسرائیلی کو بھی مطمئن کریں گے اور وہ جب تک چاہیں گے اس خطے میں قیام کریں گے۔