لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بی جے پی نے مظفرنگر میں ہوئے فسادات کے ملزمین پر کارروائی اور مقدمہ واپسی سے متعلق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ظفریاب
جیلانی کے بیان کو متضاد قرار دیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ آخر ان دونوں میں سے درست کون ہے؟
بی جے پی کے ریاستی ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کہہ رہے ہیں کہ ملزمین کے اوپر سے مقدمہ واپسی کی کوئی تجویز نہیں ہے جبکہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ ملائم سنگھ یادو اور وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے مظفرنگر سے متعلق سی ڈی دیکھی ہے جس میں ملزم رہنماؤں کا اشتعال انگیز خطاب نہیں ہے اس لئے آگے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔مسٹر پاٹھک نے ریاستی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست کے عوام کو اکثریت و اقلیت میں بانٹنا چاہتی ہے جس سے لوگ پریشان ہیں۔ مظفرنگر اور آس پاس کے علاقوں میں چھ ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمے درج ہیں جن کی جانچ کر کے ان کو ختم کرنے کے بجائے منھ بھرائی کی سیاست کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے سربراہ تسلیم کر رہے ہیں کہ غنڈئی جاری ہے جو رکنی چاہئے لیکن اس کوروکنے کیلئے کوششیں کیوں نہیں کی جا رہی ہیں۔ ایسے لوگوں کو پارٹی سے باہر کا راستہ کیوں نہیں دکھایا
جا رہاہے۔
۔