کانپور(نامہ نگار)کشمیر کے سیلاب میں وہاں کے بڑے بڑے سرمایہ داروںکو سڑک پر کھڑاکردیاہے۔جو لوگ دوسروں کی امدادکیا کرتے تھے وہ آج خود امداد کے مستحق ہیں۔جن لوگوںکے کاجو ،بادام، اخروٹ اورزعفران کے باغات تھے وہ کھانے کیلئے قطارمیں کھڑے ہوئے ہیں۔کشمیر متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ ان کی بازآبادکاری ایک سخت مرحلہ ہے
جس کیلئے جمعیۃ العلماء ہندبلا اختلاف مذہب وملت کشمیریوںکی امداد کیلئے کمربستہ ہیں مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیۃ العلماء کانپور کے جنر ل سکریٹری مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے کیا۔ مولانا قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ العلماء کی ٹیم کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوںمیں امدادی کام کررہی ہے۔
متاثرین کی پریشانیوںکو حل کرنے میں مصروف ہیں۔انھوں نے بتایاکہ صدر جمعیۃ العلماء ہند کی ہدایت پر کشمیر ریلیف کمیٹی کی جانب سے مولانارحمت اللہ کی سرپرستی میں مختلف اشیاء کے ۴۰ٹرک سامان تقسیم کیاجاچکا ہے۔۱۸؍ستمبر کو دودھ،سیب کی پیٹیاں،۴۲؍ٹرک سبزیاں ، گیارہ سوکمبل اورپندرہ ہزارافراد کاکھاناسری نگر میں واقع۸کیمپوں بشمول حضرت بل کشمیر یونیورسٹی جس میں تقریباً ساڑھے چار ہزار افراد پناہ گزیں ہیں تقسیم کیا اور ساڑھے تین ہزار کٹ جس میں دال ، چاول تیل ، آٹا وغیرہ ضروری اشیاء ہیں سری نگر کے مہجول نگر، بمنہ ، جواہر نگر کے علاقوں میں پہنچائی گئی ہیں ۔
مولانا اسامہ قاسمی نے جمعیۃ علماء کے مرکزی سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کے حوالے سے بتایا کہ جمعیۃ کی راحت رساں ٹیمیں ان علاقوں میں پہنچ کر راحت رسانی کا کام کر رہی ہیں، جہاں اب تک کوئی بھی آدمی کسی بھی طرح کی امدادلے کر نہیں پہنچا ہے، ان میں پلوامہ، چکورہ، کلکورہ، کلگام، بانچی پورہ، دوزارپورہ، نوکام ، دیگ پورہ، دت پورہ، ٹکناگانٹھ، ٹینکی پورہ، شٹ پری پوروہ وغیرہ شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں ان علاقوں میں اپنا اثرورسوخ قائم کرنے کی کوشش کررہی ہیںہم ریلیف کے کام کے ساتھ ساتھ اس پربھی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ایسے علاقوں میں کل اشیاء ؔضروریہ پر مشتمل ۸ٹرک سامان بھیجا گیا ہے۔ مولانا اسامہ قاسمی نے تباہ حال کشمیری عوام کی زیادہ سے زیادہ امداد کرنے کی اپیل کی۔