آئس کریم پسند کرنے والوں کے لیے برطانوی سائنس دانوں سے ایک ایسی خوشخبری دی ہے جس سے وہ دیر تک اپنی آئس کریم کا لطف لے سکیں گے۔برطانوی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے گرم موسم میں دیر تک آئس کریم کو منجمد رکھنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے۔انھوں نے ایک قدرتی پروٹین کی دریافت کی ہے جس سے نہ صرف آئس کریم زیادہ دیر سے پگھلتی ہے بلکہ اس میں لطافت بھی پیدا ہوتی ہے۔
ڈنڈی کی ایڈن برگ یونیورسٹی کے ریسرچرز کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے کم حرارہ (کیلوری) اور کم چکنائی یا چربی والی (سیچوریٹیڈ فیٹ) چیزیں بھی تیار کی جا سکتی ہیں۔ان کا خیال ہے کہ اس نئے طریقے سے بنائی جانے والی آئس کریم آئندہ تین سے پانچ سال کے درمیان فروخت کے لیے بازار میں دستیاب ہوگی۔اس نئی دریافت سے آئس کریم کھانے اور بنانے والوں دونوں کو فائدہ ہوگا۔ایڈنبرگ میں طبیعیات اور فلکیات کے شعبے کے پروفیسر کیٹ میک فی نے کہا: ’ہم لوگ ان نئے اجزا کی آئس کریم میں بہتری لانے کی صلاحیت پر بہت پرجوش ہیں اور یہ اس کے بنانے والے اور کھانے والے دونوں کے لیے بہتر ہے۔‘
دراصل ٹیم نے ایک ایسی پروٹین کو تیار کرنے کا طریقہ دریافت کیا ہے جو بعض کھانوں میں فطری طور پر پیدا ہوتی ہے اور یہ چربی کے قطروں اور ہوا کے بلبلوں کو ایک ساتھ رکھ کر ان کو کسی مرکب میں زیادہ مستحکم اور متوازن رکھتی ہے۔ڈاکٹر نکولا سٹینلی وال کہتی ہیں کہ : ’پروٹین کے اضافی استعمال پر کام کرنا بہت پرلطف رہا اور پہلی بار بیکٹریا کے عملی مقصد کی وجہ سے اس کی نشاندہی ہو سکی۔