مقتدیٰ الصدر نے شیعہ ملیشیا سے کہا تھا کہ وہ بغداد کی سڑکوں پر عسکری قوت کا مظاہرہ کریں
عراق کے دارالحکومت بغداد میں مقتدیٰ الصدر کے اعلان پر شیعہ ملیشیا کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر پریڈ کی جس کے باعث بغداد میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
مقتدیٰ الصدر نے شیعہ ملیشیا سے کہا تھا کہ وہ بغداد کی سڑکوں پر عسکری قوت کا مظاہرہ کریں۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ ملیشیا کی جانب سے عسکری قوت کے مظاہرے کے بعد بغداد میں حکومت کے لیے کافی مشکل صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ دولت اسلامی عراق و شام (آئی ایس آئی ایس) نے عراق کے کئی شہروں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
شمالی عراق میں بیجی کی آئل ریفائنری اور تل عفر کے ہوائی اڈے پر قبضے کے لیے دولت اسلامی عراق و شام (آئی ایس آئی ایس) اور حکومت کی حامی طاقتوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
بیجی میں عراق کا تیل کا سب سے بڑا کارخانہ ابھی تک باغیوں کے گھیرے میں ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے تل عفر کے ہوائی اڈے کے زیادہ تر حصے پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
امکان ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری جلد ہی عراق جائیں گے جہاں وہ ملک کے مختلف فرقوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کے لیے اس بات پر زور دیں گے کہ عراقی کابینہ میں تمام فرقوں کو نمائندگی دی جائے۔
عراقی وزیرِاعظم نوری المالکی پر الزام رہا ہے کہ ان کی سنی مخالف پالیسیوں کی وجہ سے کچھ سنی شدت پسند جہادی تنظیم دولت اسلامی عراق و شام (آئی ایس آئی ایس) میں شامل ہوگئے ہیں اور عراقی فوجیوں کے خلاف جاری لڑائی میں حصہ لے رہے ہیں۔
آئی ایس آئی ایس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے بیجی آئل ریفائنری کے نواح میں عراقی فوج کے دو ہیلی کاپٹر بھی مار گرائے ہیں، لیکن اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
شمالی عراق کے شہر ابریل سے بی بی سی کے نامہ نگار جِم موئر کے مطابق ممکن ہے کہ اب تک عسکریت پسندوں نے بیجی کی وسیع وعریض آئل ریفائنری کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا ہو۔ آئی ایس آئی ایس کے جنگجو بغداد سے 70 میل دور کیمیائی ہتھیاروں کے ایک متروک کارخانے پر پہلے ہی قبضہ کر چکے ہیں۔
اگرچہ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کارخانے میں ایسا کوئی مواد نہیں ہے جس سے باغی کیمیائی ہتھیار بنا سکیں، لیکن امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’اگر آئی ایس آئی ایس کے عسکریت پسند کسی بھی فوجی تنصیب پر قبضہ کر لیتے ہیں تو ہمیں فکر ہوگی۔‘