عیسس کے نام سے خواتین کے مخصوص ملبوسات پہلے ہی بک رہے ہیں
کردہ سفید شراب کی بوتل 16 ڈالرز میں بک رہی ہے۔
القاعدہ سے متاثر سخت گیر جنگجو گروپ دولت اسلامی عراق وشام (داعش یا آئی ایس آئی ایس) کی چیرہ دستیوں ،وحشیانہ کارروائیوں اور میدان جنگ میں کامیابیوں پر دنیا حیران وپریشاں تو ہے ہی لیکن اب اس کے نام سے مختلف مصنوعات ،ملبوسات اور قانونی فرموں کے نام بھی منظرعام پر آنے لگے ہیں۔
قبل ازیں آئی ایس آئی ایس (داعش) کے نام سے خواتین کے مخصوص ملبوسات اور مختلف مصنوعات کی تشہیر ہوچکی ہے۔اب اسی نام سے سفید شراب کا نیا اضافہ ہوا ہے۔یہ شراب مالٹا میں تیار کی جارہی ہے اور اس کی بوتل سولہ ڈالرز میں فروخت ہورہی ہے۔اس کے خصائص یہ بتائے گئے ہیں کہ تازہ ،قدرتی اور ترش پھلوں کے آمیزے سے تیار کردہ ہے۔
اس کے ایک فروخت کندہ نے نام کی وضاحت بھی کردی ہے کہ دراصل قدیم دیوی عیسس کا اس شراب کو نام دیا گیا ہے۔اسی ہفتے برطانیہ میں خواتین کے مخصوص ملبوسات تیار کرنے والے برانڈ این سمرز نے بھی اسی نام سے ایک زیرجامہ متعارف کرایا تھا لیکن اس فرم کو زیرجامے کو آئی ایس آئی ایس کا نام دینا مہنگا پڑ گیا ہے اور اس کو دو ٹوک الفاظ میں اس امر کی وضاحت پر مجبور کیا گیا ہے کہ وہ شام اور عراق میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ کی حمایت نہیں کرتی ہے۔
این سمرز کے ایک ترجمان نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”نئے آئی ایس آئی ایس لائن کا نام مصری دیوی عیسس کے نام پر رکھا گیا ہے اور اس کا انتہا پسند گروپ سے کسی بھی طرح کوئی تعلق نہیں ہے”۔
انڈین سوسائٹی آف انٹرنیشنل لا(آئی ایس آئی ایل) کے ڈپٹی ڈائریکٹر وی کے سنگھ نے جون میں العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”اس طرح کے گروپوں سے مماثل ناموں والے اداروں یا فرموں کو مشکل صورت حال کا سامنا ہوسکتا ہے لیکن نام کی مماثلت سے ہمارے کام میں کوئی فرق نہیں آئے گا”۔واضح رہے کہ داعش کا پہلے پہل نام آئی ایس آئی ایل متعارف کرایا گیا تھا۔بعد میں اس میں سے ایل کو ختم کرکے ایل کردیا گیا تھا۔
آئی ایس آئی ایس میٹرینٹی
ادھر امریکا میں زچہ وبچہ کے لیے ملبوسات تیار کرنے والی ایک کمپنی دیگر مصنوعات کے علاوہ”آئی ایس آئی ایس بلیو میٹرینٹی اینڈ نرسنگ برا” کے نام سے بھی ایک مخصوص ملبوسہ فروخت کررہی ہے۔
اٹلانٹا میں ”یو لنجارے” کے نام سے قائم اس کمپنی کے بانی یویو اوکبئی ایچل برجر نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”برا ملبوسہ دودھ پلانے اور حاملہ خواتین کے لیے ہے تاکہ انھیں سہولت رہے”۔
گذشتہ ہفتے عراق اور شام میں برسرپیکار داعش نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک برطانوی جنگجو کو یرغمال صحافی جیمز فولی کا سرقلم کرتے ہوئَے دکھایا گیا تھا۔اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد اس جنگجو گروپ کی شدید مذمت کی جارہی ہے اور اس کے خلاف کارروائی کے لیے عالمی سطح پر ایک بڑے اتحاد کے قیام اور دہشت گردی مخالف جنگ میں تعاون بڑھانے پر زوردیا جارہا ہے۔
گذشتہ ہفتے ہی مصر کے سب سے بڑے مذہبی ادارے دارالافتاء نے انٹرنیٹ پر ایک مہم شروع کی ہے جس میں کہا ہے کہ عراق اور شام میں برسرپیکار گرپ دولت اسلامی کو اس نام سے نہ پکارا جائے بلکہ اس کو انتہا پسند گروپ لکھا اور بولا جائے۔مصر کے مفتیِ اعظم شوقی عالم کے ماتحت دارالافتاء نے غیر ملکی میڈیا کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ القاعدہ سے وابستہ یا متاثر گروپ کو ”دولت اسلامی”(یا ریاست اسلامی) کہنے اور لکھنے سے گریز کریں۔
داعش (یا آئی ایس آئی ایس) نے 10 جون کو عراق کے شمالی شہر موصل سے اپنی حالیہ فتوحات کا آغاز کیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے عراق کے پانچ شمالی اور شمال مغربی صوبوں کے بیشتر علاقوں میں اپنی عمل داری قائم کر لی تھی۔اس نے 29 جون کو شام اور عراق میں اپنے زیرنگیں علاقوں میں خلافت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا اور دونوں ممالک کے درمیان حد فاصل بین الاقوامی سرحد کو بھی مٹا دیا تھا۔اس نے اپنا نام مختصر کرکے دولت اسلامی (آئی ایس) رکھ لیا تھا۔