نئی دہلی:جواہر لال نہرو یونیورسٹی تنازعہ پر کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے آج کہا کہ ملک کی مخالفت میں کچھ کہنے اور کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے لیکن ان کی پارٹی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو دوسروں پر اپنے نظریات نہیں مسلط کرنے دے گی ۔مسٹر گاندھی نے کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ یہاں راشٹرپتی بھون میں صدر پرنب مکھرجی سے ملاقات کرکے جے این یو کے واقعہ پر حکومت کے رویہ کی شکایت کی۔بعدازاں، انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ آر ایس ایس طالب علموں اور دوسرے لوگوں پر اپنے نظریات مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ جو بھی سنگھ اور حکومت کے خلاف کچھ کہتا ہے اسے کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس یہ سب نہیں ہونے دے گی۔ کانگریس نائب صدر نے کہا کہ پورے جے این یو یونیورسٹی کو بدنام کیا جا رہا ہے ۔ ملک کے خلاف کچھ کہنے اور کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی ہونی چاہئے لیکن تمام طالب علموں اور پورے ادارے کو بدنام نہیں کیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے اندر توانائی، سوچ اور احساسات ہیں اور ان کے خواب اور جذبات سے ملک خوشحال ہوگا لیکن یہ حکومت طالب علموں کے جذبات کو کچل رہی ہے ۔ حیدرآباد یونیورسٹی کے طالب علم روہت ویمولا کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا اور ہر یونیورسٹی میں حکومت ایسا ہی کرنا چاہتی ہے ۔ حکومت کا کام اداروں کو تباہ کرنا نہیں ہے ۔
مسٹر گاندھی نے کہا کہ دہلی میں عدالت کے اندر صحافیوں اور طالب علموں کو مارا پیٹا گیا اور پولیس دیکھتی رہی۔ یہ سب سے زیادہ ملک کے نام پر دھبہ لگ رہا ہے ۔ حکومت کا کام لوگوں کی حفاظت کرنا ہے ، اس طرح کی کارروائی کرنا نہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ان پر ملک کے غداروں کا ساتھ دینے کا الزام لگائے جانے کے تناظر میں مسٹر گاندھی نے کہا، ‘‘ملک سے محبت میرے خون اور دل میں ہے ۔ اس کو چھوڑ کر میرے پاس کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنے خاندان کو انہوں نے ملک کے لئے قربانی کرتے دیکھا ہے ’’۔وفد میں راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملکا ارجن کھڑگے ، ممبر پارلیمنٹ آنند شرما،محترمہ شیلا دکشت، اجے ماکن، کے سی وینو گوپال، جیوتی رادتہ سندھیا، سچن پائلٹ، آر پی این ایس سنگھ، رنجیت سنگھ سرجے والا، منیش تیواری، کماری شیلجا اور محترمہ رنجیتا رنجن وغیرہ لیڈران شامل تھے ۔