سیلاب کی وجہ سے آسام کے 20 اضلاع میں تقریبا 18 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں
بھارتی ریاست آسام میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی کا سلسلہ جاری ہے اور جہاں ریاست میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد 61 تک پہنچ گئی ہے وہیں 18 لاکھ کے قریب افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سامان کی عدم فراہمی یا اس میں تاخیر سے متاثرین میں اشتعال پایا جاتا ہے۔
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سیلاب میں اتوار کو مزید پانچ افراد مارے گئے ہیں جبکہ ریاست بھر میں 1880 دیہات زیرِ آب ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے ریاست کے 20 اضلاع میں تقریبا 18 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ریاستی حکومت کے مختلف اضلاع میں قائم کیے جانے والے 277 ریلیف کیمپوں میں 1،38،145 لوگ مقیم ہیں۔
سیلاب کے پانی کی وجہ سے بہت سے مقامات پر سڑکیں اور پل بہہ گئے ہیں اور مواصلات کا نظام متاثر ہوا ہے۔
دھبڑي، موري گاؤں اور درنگ کے اضلاع میں صورت حال کافی سنگین بتائی جا رہی ہے اور وہاں امدادی سرگرمیوں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے بھارتی فوج سے مدد لی گئی ہے۔
امدادی سرگرمیوں میں مقامی انتظامیہ کی مدد کے لیے بھارتی فوج سے مدد لی گئی ہے
ادھر بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر تعینات سرحدی سکیورٹی فورس کے جوان بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور ضلع دھبڑي میں بین الاقوامی سرحد پر بنی چوکیوں میں سیلاب کا پانی گھس جانے سے بی ایس ایف کے جوانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ریاستی وزیر اعلی ترون گوگوئی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت سے سیلاب کے لیے عبوری امداد کی مد میں 500 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں لیکن مرکزی حکومت نے اب تک کوئی مدد نہیں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرکزی حکومت اگر مدد نہیں کرے گی تو وہ فوری طور پر امدادی کام کے لیے پیسہ کہاں سے لائیں گے۔
تاہم مرکزی وزیر مملکت سروانند سونووال نے وزیر اعلی پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے آسام کے سیلاب کی موجودہ صورت حال پر اتوار کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کر انہیں صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سیلاب کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس بھارت میں کئی ریاستوں کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مغربی بنگال میں تو گذشتہ چار برس کا بدترین سیلاب آیا ہے اور ایک کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔