کراچی: پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ رواں سال ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم مور کو اگلے سال منعقد ہونے والے 88 ویں آسکر ایوارڈز کی غیر ملکی زبان کی فلمی کیٹیگری میں نامزدگی پر غور کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ مور پشتو زبان میں ماں کو کہتے ہیں اور یہ فلم بلوچستان میں ریلوے کی تباہی کے موضوع پر بنائی جانے والی ایک منفرد فلم ہے۔ اسے جمشید محمود رضا نے جو جامی کے نام سے جانے جاتے ہیں بطور پروڈیوسر اور ہدایت کار تخلیق کیا ہے۔ واضح رہے کہ 87 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بیرونی فلموں کی کیٹیگری میں 83 فلمیں نامزد کی گئی تھیں۔ جامی کی ہدایات میں بنی فلم مور ایک ڈرامائی اسٹوری ہے جو ایک غریب اسٹیشن ماسٹر اور اس کے بیٹے کی زندگی پر بنی ہے جس میں اسٹیشن ماسٹر کی بیوی کی اچانک موت ہوجاتی ہے، یہ کہانی پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ریلوے کے تنزلی کے شکار نظام کے گرد گھومتی ہے۔ ایک اعلامیے کے مطابق شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں قائم پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کے اجلاس میں کثرت رائے سے مور کا انتخاب کیا گیا۔ آسکر ایوارڈ یافتہ اور پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کی چیرمین شرمین عبید چنائے نے کہا مور نے پاکستانی سینما کو مزید آگے بڑھایا ہے، یہ فلم ہمیں اس خطے کی تاریخ یاد دلاتی ہے جسے ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں۔
پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی میں شرمین عبید چنائے کے ساتھ ساتھ دیگر اراکین میں کوک اسٹوڈیو کے بانی روہیل حیات، ڈیزائنر ماہین خان ، اداکارہ آمنہ شیخ، ہدایت کار ستیش آنند، اداکار فرحان طاہر، اداکار علی خان، فلم پروڈیوسر مظہر زیدی اور مصنف دانیال محی الدین شامل ہیں۔ فلم مور پاکستان کی جانب سے آسکر کی غیر ملکی فلموں کی کٹیگری میں غور کے لیے منتخب ہونے والی تیسری فلم ہے اس سے قبل مینو گور اور فرجاد نبی کی زندہ بھاگ اور عافیہ نتھانیل کی دختر کو بھی آسکر ایوارڈ کی اس کیٹیگری کے لیے پاکستان کی جانب سے نامزد کیا گیا تھا تاہم وہ حتمی فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام رہی تھیں۔ آسکر کی جانب سے اس کیٹیگری کی فلموں کی فہرست 8 جنوری کو سامنے آئے گی، نامزد ہونے والی فلموں کی حتمی لسٹ اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنس کی جانب سے 14 جنوری 2016 کو ریلیز کی جائے گی، آسکر ایوارڈ کی 88 ویں تقریب اگلے سال 28 فروری کو ہوگی۔