نواز شریف نے کہا تھا کہ ضربِ عضب آپریشن کے دوران ملکی اور غیر ملکی ’دہشت گردوں‘ کو بلا امتیاز ختم کر کے دم لیں گے
پاکستان کی فوج کے مطابق شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب میں بدھ کو تازہ فضائی حملوں مزید 35 شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے بدھ کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق تازہ فضائی ک
ارروائی بدھ کی صبح کی گئی جس میں شوال کے علاقے میں شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
کلِک ’دہشت گردوں کو بلاامتیاز ختم کریں گے‘
کلِک وزیرستان میں شدت پسندوں کی ’امارت‘ کا خاتمہ؟
پاکستانی فوج نے 15 جون کو شمالی وزیرستان میں شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب میں سینکڑوں شدت پسندوں کو ہلاک کرنے اور ان کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستانی بّری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے پیر سات جولائی کو شمالی وزیرستان کے دورے کے موقعے پر کہا تھا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک اُن کا پیچھا کیا جائے گا۔
اس سے پہلے وزیرِ اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بھی کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں جاری ضربِ عضب آپریشن کے دوران ملکی اور غیر ملکی ’دہشت گردوں‘ کو بلا امتیاز ختم کر کے دم لیں گے۔
’دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے‘
بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ ملک سے دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک اُن کا پیچھا کیاجائے گا۔
دریں اثنا سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے ایک اہم کمانڈر عدنان رشید کے گرفتار ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، لیکن اس کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے پی نے دو انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے ملوث طالبان کمانڈر عدنان رشید کو جمعے کو جنوبی وزیرستان کے شکئی کے علاقے میں ان کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ادارے کے مطابق حکام نے بدھ کو بتایا کہ عدنان رشید نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کے بعد جنوبی وزیرستان میں پناہ لی تھی جنھیں وہاں چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی سکیورٹی ذرائع سے بتایا ہے کہ طالبان کمانڈر عدنان رشید کو جنوبی وزیرستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو منگل کو بتایا کہ عدنان رشید کو جمعے کو افغان سرحد کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔
عدنان رشید پر ملک کے سابق صدر پرویز مشرف پر سنہ 2003 میں خود کش حملہ کرنے کے جرم میں قید کر لیا گیا تھا، لیکن وہ سنہ 2012 میں بنوں جیل پر طالبان کے حملے کے دوران بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
ادھر آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کی مدد کے لیے پشاور، بنوں، ڈی آئی خان اور ٹانک میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔