ایک تحقیق کے مطابق سرجری کے ذریعے وزن کم کرنے سے ذیابیطس کی ٹائپ۲ کے آدھے سے زیادہ مریض کم از کم پانچ سال کے لیے اس مرض سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ۶۰ افراد پر کیے جانے والے ایک تجربے سے پتہ چلا کہ ان میں سے ٹائپ۲ میں مبتلا کوئی بھی شخص صرف دوا اور کم خوراک کھانے سے بہتر نہیں ہوا۔اس کے مقابلے پر سرجری وزن میں کمی اور آنتوں کے افعال میں تبدیلی کے ذریعے علامات میں بہتری لاتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج بہت زبردست ہیں اور بہت کم ہی لوگ ہیں جن کی سرجری تک رسائی ہے۔کنگز کالج لندن اور روم میں یونیورسیتا کیتولیکا میں ٹیموں نے آپریشن کے ذریعے ذیابیطس کے مریضوں کے نظامِ انہضام کو نئے سرے سے جوڑ دیا۔
اس کے بعد انھوں نے ان کا ان مریضوں سے تقابل کیا جنھیں ادویات دی جا رہی تھیں۔اس آپریشن سے معدے کا حجم کم ہو گیا اور آنتوں کے کم حصے کا خوراک سے رابطہ رہا۔مریضوں کے آپریشن کرنے والے پروفیسر فرانسیسکو روبینو نے بی بی سی نیوز کی ویب سائٹ کو بتایا کہ ’سرجری کی وجہ سے ۵۰ فیصد مریضوں کو لمبے عرصے تک افاقہ ہوا، مریضوں کی بلڈ شوگر کی سطح ایسی رہی کہ انھیں پانچ سال تک ذیابیطس نہیں ہوئی۔’تاہم ۸۰ فیصد لوگ جن کی سرجری ہوئی ایک دوا یا کسی بھی دوا کے بغیر (بلڈ شوگر) پر بہترین کنٹرول پانے میں کامیاب رہے۔
برطانیہ میں وزن کم کرنے کے لیے سرجری کے متعلق نئے قوانین بنائے جا رہے ہیںاگرچہ ان میں سے کچھ مریض پھر بھی ٹائپ۲ ذیابیطس میں مبتلا تھے لیکن وہ آسانی سے تجویز کردہ حد کے اندر شوگر کی سطح برقرار رکھ سکتے تھے۔جن مریضوں کی سرجری ہوئی ان میں دل کے مرض کے امکانات کم ہو گئے، جو بےقابو ذیابیطس کا عام منفی اثر ہے۔ اس کے ساتھ انھوں نے معیارِ زندگی میں بھی بہتری محسوس کی۔پروفیسر روبینو کہتے ہیں کہ ’ادویات کی نسبت سرجری سے علاج کرنا زیادہ کم خرچ لگتا ہے کیونکہ اس میں کم ادویات استعمال ہوتی ہیں۔‘سرجری کے دو سال بعد نتائج زیادہ بہتر نظر آئے۔ تاہم کچھ مریض کی بیماری تین برسوں کے بعد پھر واپس آ گئی۔سرجن کہتے ہیں کہ آپریشن کے بعد بھی بلڈ شوگر کو باقاعدہ مانیٹر کرنا ضروری ہے۔ امپیریئل کالج لندن کے ڈاکٹر دیمتری پورنارس اور کاریل لی رو کہتے ہیں کہ ذیابیطس ۲۱ ویں صدی کی وبا ہے اور اس تحقیق کے نتائج غیر معمولی ہیں۔ برطانیہ میں نئے قوانین متعارف کرائے جا رہے ہیں جن کے تحت زیادہ سے زیادہ مریضوں کو وزن کم کرنے کیلئے سرجری کی پیش کش کی جائے گی۔