لکھنؤ: مرکزی حکومت کے ذریعہ صدفیصد مالی امداد یافتہ مولانا ابوالکلام آزاد ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کو اقلیتوں کو اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسی عظیم شخصیت کے ساتھ ایک بہت بڑا دھوکہ بتاتے ہوئے ریاست کے وزیر شہری ترقیات و اقلیتی بہبود محمد اعظم خاں نے آج یہاں اپنے بیان میں کہا کہ اس فاؤنڈیشن کے ذریعہ اقلیتوں کے تعلیمی فروغ کیلئے جو بھی گرانٹ اوروظائف دیئے جاتے ہیں وہ تقسیم نہیں ہو پاتے ہیں اور دی گئی رقم کا تقریباً ۹۰ فیصد واپس چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس فاؤنڈیشن کے تحت چلائی جار ہی اسکیموں کے شرائط و ضوابط سازشاً ایسے وضع کئے گئے ہیں تاکہ زیادہ تر اقلیتی تعلیمی ادارہ و طلباء طالبات ان سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔
مسٹر اعظم خاںنے کہا کہ فاؤنڈیشن کی یہ اسکیمیں حکومت ہند کی جانب سے گذشتہ پانچ چھ برسوںسے اقلیتوں کیلئے چلائی گئی’ زبانی جمع خرچ‘ جیسی اسکیموں کی ہی ایک کڑی ہیں۔ ایسا کوئی ادارہ یا فاؤنڈیشن جس کے ذریعہ اقلیتوں کو صرف کھوکھلافائدہ پہنچانے کی بات کہی جائے، ان سے اقلیتوں کو حقیقت میں فائدہ پہنچانا دور کی بات ہے۔ الٹے ایسی اسکیموں سے ان کا نقصان ہی ہوتا ہے کیونکہ ان اسکیموں سے فاسسٹ طاقتیں اقلیتوں پر ظلم وستم کرنے کیلئے ایک ہتھیار کی طرح استعمال کرتی ہیں۔
مسٹر خاں نے کہا کہ سچر کمیشن تو ہے لیکن اس کی پہلی سفارش کہ مسلمانوں کو نوکری میں ریزرویشن دیاجائے ، کو نہیں مانا جاتا، غذائی تحفظ بل تو پاس کرایا جاتا ہے لیکن زندگی سلامتی بل نہیں۔ گجرات و دیگر ریاستوں میں جب اقلیتوں پر ظلم وستم ، بربریت ہوتی ہے تو اقلیتوں کے یہ نام نہاد ہمدرد اپنا مفاد پورا کرنے کیلئے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ وزیر اقلیتی بہبود نے اپنے بیان میں یہ مطالبہ کیا ہے کہ فاؤنڈیشن کے ذریعہ اقلتوں کے لئے چلائی جا رہی گرانٹ اور وظائف کے شرائط وضوابط کو آسان بنایاجائے تاکہ ان کے تحت ملنے والی رقم صدفیصد تقسیم کو یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر شرائط کو آسان نہیں کیا جاتا ہے تو پھر ان اسکیموں کو ختم کردیاجانا چاہئے۔