ابو بکر بغدادی نے جب سے اپنے کو مسلمانوں کے خلیفہ کے طور پر پیش کیا ہے، ہر کوئی مسلمانوں کے اس قاتل کے خفیہ راز کا پردہ فاش کر رہا ہے. جہاں ایڈورڈ سنوڈےن نے اسے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کا مشترکہ ایجنٹ بتایا ہے جبکہ مصر کے ایک سلفي شیخ نے اسے امریکہ کا خاص مہرہ بتایا ہے.
بیت نیوز ایجنسی ابنا ابو بکر بغدادی نے جب سے اپنے کو مسلمانوں کے خلیفہ کے طور پر پیش کیا ہے، ہر کوئی مسلمانوں کے اس قاتل کے خفیہ راز کا پردہ فاش کر رہا ہے. جہاں ایڈورڈ سنوڈین نے اسے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کا مشترکہ ایجنٹ بتایا ہے جبکہ مصر کے ایک سلفي شیخ نے اسے امریکہ کا خاص مہرہ بتایا ہے.
مصر کے امام جہاد تنظیم کے بانی نبیل نعیم ٹی وی چینل “القاعدہ – بلد” سے انٹرویو میں داش اور اس کے لیڈر کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں.
نبیل نعیم نے کہا: ابو بکر بغدادی کا اصلی نام “ابراہیم اوادل بکری” ہے جو کئی سال سے عراق میں امریکی جیل میں تھا اور 2006 میں اچانک امریکی فوج نے اسے آزاد کر دیا.
جیل سے آزاد ہونے کے بعد وہ ابو مسب ذركاوي سے مل گیا اور امریکیوں نے بغدادی کی آزادی کے ٹھیک ایک ماہ بعد ذركاوي کے ٹھکانے پر بمباری کر دی اور اس طرح امریکی فوج القاعدہ کے لیڈر ذركاوي کو نابود کرنے میں کامیاب ہو گئی.
اس مصری سلفي نے کہا اس کے بعد امریکہ کی طرف سے بغدادی کو 300 لاکھ ڈالر تک کی رقم دی گئی تاکہ وہ اپنا گروپ تیار کر عراق میں القاعدہ کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے میں امریکی فوج کی مدد کرے.
بغدادی کی مدد سے امریکی فوج عراق میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر بمباري کرنے میں کامیاب ہوئی اور یہی وجہ ہے کہ القاعدہ والے بغدادی کو مشکوک نگاہ سے دیکھتے ہیں. اس کے بعد بغدادی کے بنائے ہوئے ٹولے داش اور القاعدہ نے آپس میں جمع ہونے کی کوشش کی لیکن انتت ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہو گئے.
نبیل نعیم نے کہا: میں جیل میں تھا اور جب میں جیل سے آزاد ہوا تو ایک کور روٹی کا محتاج تھا لیکن بغدادی جیل سے آزاد ہونے کے بعد کروڑوں کا مالک ہو گیا اور وہ اپنا سارا پیسہ اپنے گروہ داش پر خرچ کرتا تھا اور امریکہ کے علاوہ قطر سے بھی اسے مدد ملنا شروع ہو گئی
اور ترکی نے ہتھیار دینا شروع کر دیا. اس کام کا بنیادی مقصد بےلادر راپھےدين سے القاعدہ کو ختم کرنا تھا امریکہ نے جب دیکھا کہ وہ اب القاعدہ پر اپنا کنٹرول نہیں رکھ سکتا تو اس نے داش کو بنایا تاکہ اسے اپنے کنٹرول میں رکھ کر اس کے ذریعے اپنے مقاصد کو پورا کرے. داش ہی کے ذریعے سے امریکہ بششار اسد سے لڑنے میں کامیاب ہوا اور اب عراق میں امریکہ اس گروپ کے ذریعے اپنے منصوبوں کو عملی بنا رہا ہے۔