ایسے افراد جو گردن سے نیچے مکمل طور پر مفلوج ہو جاتے ہیں، ان کی زندگی کا دارومدار اُن کی وہیل چئیر تک محدود ہو جاتا ہے۔ اُن کے لیے ایک بڑا مسئلہ اس وہیل چئیر کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا یا پھر اسے موڑنے وغیرہ جیسے امور نمٹانا ہوتا ہے جس میں انہیں کئی مشکلات درپیش آتی ہیں۔
امریکہ میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں ایک ایسی وہیل چئیر ایجاد کی گئی ہے جسے گردن سے نچلے دھڑ سے مفلوج افراد اپنی زبان کی مدد سے آپریٹ کر سکیں گے۔
یہ نئی وہیل چئیر استعمال میں نہایت آسان ہے اور ایسے افراد جو گردن سے نچلے دھڑ تک مفلوج ہیں، اسے بآسانی استعمال کر سکیں گے۔
اس وہیل چئیر کے استعمال کے لیے مفلوج مریض کی زبان پر ایک مقناطیس لگا دیا جاتا ہے جس سے مریض کی جانب سے کوئی بھی حرکت کرنے پر اس کے چہرے کے ارد گرد مقناطیسی لہروں کی حیئت بھی بدل جاتی ہے۔ تب یہ تمام حرکات سینسرز کے ذریعے سمارٹ فون تک پہنچتی ہیں جہاں پر ایک ایپ کی مدد سے وہیل چئیر کی موٹرز کو بتایا جاتا ہے کہ مریض اب وہیل چئیر کو کس طرف موڑنا چاہتا ہے۔
جب مریض دھیرے دھیرے اپنی زبان کو ہلاتا ہے تو وہیل چئیر حرکت میں آجاتی ہے اور اسی سمت میں چلنا شروع ہو جاتی ہے جس میں مریض چاہتا ہے۔ میسم گھووینلُو الیکڑیکل انجینئیرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں اور جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے منسلک ہیں۔ میسم زبان سے چلائے جانے والی اس وہیل چئیر کے موجد بھی ہیں۔
پروفیسر میسم گھووینلُو کہتے ہیں، ’زبان سے نہ صرف دماغ کو سینسرز کی مدد سے اشارے ملتے ہیں بلکہ زبان ہی کی مدد سے وہیل چئیر کی موٹر بھی چلائی جا سکتی ہے۔ لہذا کیوں نا زبان کو ایک ایسی مشین کے طور پر استعمال کیا جائے جو دماغ کو پیغام پہنچائے اور ایسے مریضوں کے لیے وہیل چئیر کے استعمال کو آسان بنائے‘۔
پروفیسر میسم گھووینلُو کہتے ہیں کہ ان کی یہ ایجاد گردن سے نچلے دھڑ سے مفلوج افراد کے لیے محض آواز کے ذریعے کمانڈ دینے والے ایک آلے سے بڑھ کر ہے کیونکہ ان میں سے بعض مریضوں کی آوازیں کمزور ہو سکتی ہیں۔ اس وہیل چئیر میں کئی دیگر سسٹمز بھی متعارف کرانے کی سعی کی جا رہی ہے جس میں دماغ کی طرف سے برقی پیغامات کو کنٹرول کرنے اور دیگر کئی نئے پیچیدہ اور جدید نظام دینے کا نظام شامل کرنا سر ِفہرست ہے۔
میسم گھووینلُو کہتے ہیں کہ ان کے مریضوں نے زبان کی مدد سے اس وہیل چئیر کو کامیابی سے چلانا محض چند گھنٹوں میں سیکھ لیا۔
پروفیسر میسم گھووینلُو کے الفاظ، ’آپ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف وہیل چئیر بلکہ اپنے کمپیوٹر، فلیٹ سکرین ٹی وی، اے سی یا کسی بھی دیگر ڈیوائس پر لگا سکتے ہیں کیونکہ اس کے لیے بنیادی ٹیکنالوجی تو زبان کے آلے کی صورت میں آپ کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے‘۔
پروفیسر میسم گھووینلُو کو امید ہے کہ ان کی یہ نئی ٹیکنالوجی اگلے چند برسوں میں مارکیٹ میں دستیاب ہوگی۔