لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ضلع کی تمام گیس ایجنسیوں نے گزشتہ برس کلینڈر میں گزشتہ برس کرائی گئی بکنگ منسوخ کر دی ہے۔ اپنا سارا بیک لاگ نئے برس کی بکنگ میں جوڑ دیا ہے۔ اس سے گھریلو صارفین میں سبسڈی والے سلنڈر ختم ہونے کی فکراور ایجنسی کی کارروائی کے خلاف ناراضگی دکھ رہی ہے۔ اگر پٹرولیم کمپنیوں نے معاملہ کو سنجیدگی سے لیکر کارروائی نہیں کی تو کبھی بھی گیس ایجنسیوں پر صارفین کا غصہ پھوٹ سکتا ہے۔
راجدھانی میں ڈائریکٹ بینی فٹ ٹرانسفر لیمٹ اسکیم یکم جنوری ۲۰۱۵ء سے نافذ ہو چکی ہے۔ ایل پی جی صارفین کو گھریلو سلنڈروں پر ملنے والی سبسڈی براہ راست بینک کھاتے میں بھیجی جا رہی ہے۔اس میں دس ہزار سے زائد صارفین کو سلنڈر پر دی جانے والی سبسڈی مل چکی ہے۔ اس کے علاوہ اپنے گیس کنکشن کا بینک کھاتے سے لنک اپ کروانے والے تقریباً تین لاکھ صارفین بھی مستفید ہونے والے ہیں۔ جن صارفین نے اپنے گیس کنکشن کا بینک کھاتے سے لنک اپ نہیں کروایا ہے انہیں اکتیس مارچ تک سابقہ کی طرح ۴۳۷ روپئے میں سلنڈر ملتا رہے گا جبکہ گیس کنکشن کا بینک کھاتے سے لنک اپ کروا چکے صارفین کوآر ٹی جی ایس کے ذریعہ سبسڈی دی جا رہی ہے۔
پٹرولیم کمپنیوں نے اپنے تمام صارفین سے اکتیس مارچ تک بینک کھاتے سے لنک اپ کروانے کی اپیل کی ہے جبکہ دسمبر ۲۰۱۴ء میں ایل پی جی سلنڈر کی بکنگ کروانے والے سیکڑوں صارفین کی بکنگ مسترد کر دی گئی ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ برس سبسڈی پر ملنے والے سلنڈر ختم ہو جائیں گے جس کو لیکر لوگوں میں ایجنسی کے خلاف برہمی پائی جا رہی ہے۔ غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت ہر کلینڈر برس میں اپنے ایل پی جی صارفین کو سبسڈی والے بارہ سلنڈر دیتی ہے جس کے تحت صارفین کو ۴۳۷ روپئے دینے پڑتے ہیں۔ اگر صارفین مقررہ تعداد سے زیادہ سلنڈر لیتے ہیں تو انہیں بازار قیمت کی ادائیگی کرنی ہوگی جس میں ہر سلنڈر کیلئے ۷۶۱ روپئے دینے ہوں گے۔ اس میں گیس ایجنسیوں کی جانب سے فراہمی کے دوران دی جانے والی پرچی پر ساری تفصیل درج رہتی ہے۔ ان سب کے باوجود گیس ایجنسیوں پر صارفین کو ملنے والے سبسڈی سلنڈر کا گھپلا کرنے کاالزام لگتا رہا ہے۔ ایجنسیاں دسمبر ماہ میں کی جانے والی بکنگ میںجان بوجھ کر تاخیر کرتی ہے جس کا خمیازہ صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے۔