لکھنؤ(بیورو)بینک ڈکیتی ،لوٹ ، چوری،چھیڑ خانی ، فساد،تشدداور گمشدہ اشیاء کی پولیس کو اطلاع دینے کیلئے یوپی پولیس نے آج موبائل ایپ لانچ کیاہے۔ اس کے علاوہ فیس بک اور ٹوئٹر سمیت سوشل سائٹوں پ
ر نظر رکھنے کیلئے سوشل میڈیا لیب کی تشکیل کی گئی ہے۔وہیں لوگوں کے ساتھ تھانوں میں ہونے والی بدسلوکی کی روک تھام کیلئے سبھی تھانوں میں دو دو کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔لکھنؤ شہر کو سرویلانس سٹی کے طور پر ڈیولپ کرنے کیلئے ۷۰چوراہوں سمیت ۲۸۰کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اپنی سرکاری قیام گاہ پر ان سبھی خدمات کی شروعات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادونے کہا کہ پولیس سے ہی حکومت کی شبیہ بنتی اور بگڑتی ہے۔ نظم ونسق بہتر ہوگا تبھی لوگوں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کار ریاست میں سرمایہ کاری کریں گے۔ پھر بھی ریاست کا نظم ونسق ملک کی دیگر ریاستوںکے مقابلے کافی بہتر ہے۔ پولیس پرلوگوں کو کافی اعتماد ہے تبھی تو لوگ گنر کا مطالبہ کرتے ہیں۔پولیس کو مزید سہولت دینے کی ضرورت ہے۔
انہوںنے کہا کہ پولیس محکمہ کیلئے سابقہ حکومت نے کچھ کام نہیں کیا ہے۔پولیس کو ہائی ٹیک بنانے کا کام ان کی حکومت مسلسل کررہی ہے۔ اچھا کام جلدی نظر نہیں آتا ہے۔میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پولیس کے اچھے کام کو نہیں دکھایا جاتا ہے۔جب کہ واردات کو بڑھاچڑھاکر پیش کیا جاتا ہے۔وہیں ڈی جی پی ارون کمار گپتا نے کہا کہ اودھ کی تہذیب پہلے آپ کو عمل میں لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ عوام کو ترجیح دینے کیلئے موبائل ایپ اور دیگر خدمات شروع کی جارہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ بدلتے وقت کے ساتھ جرائم کا طریقہ بھی بدلا ہے۔یوپی پولیس کا مقصد لوگوںکو بغیر کسی تکلیف کے سہولت فراہم کرناہے۔ اس لحاظ سے موبائل ایپ تیار کیا گیا ہے کہ لوگ گھر بیٹھے پولیس کی مدد حاصل کرسکے۔اس پروگرام میں ریاستی وزیر امبیکا چودھری، رام گووند چودھری،راجیندر چودھری،گایتری پرساد پرجاپتی کے علاوہ امام عید گاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل الرحمن واعظی وغیرہ موجود تھے۔
گھر بیٹھے درج کرائیںگم شدہ اشیاء کی رپورٹ:اب گمشدہ اشیا ء کی رپورٹ درج کرانے کیلئے تھانوں کا چکر نہیں کاٹنا پڑے گا۔اس کے لئے موبائل اپلیکیشن لنک پر جاکر upp lost article report appڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا ۔یہ ایپ یوپی پولیس کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔ اس اپلیکیشن کو کھولتے ہی ایک فارم نظر آئے گا فارم پر درج سبھی اطلاعات کو بھرنے کے بعد اسے بھیج دیں۔ اطلاع بھیجتے ہی آپ کے ای میل پر میل موصول ہوجائے گا۔رپورٹ پر متعلقہ افسر کی ڈیجیٹل دستخط بھی ہوگی جو قانونی کام کیلئے قابل قبول ہوگی ۔رپورٹ درج ہونے کی تفصیل آپ کے موبائل پر بھی ایس ایم ایس کے ذریعہ آجائے گی۔ یہ رپورٹ ایس سی آر بی کے ریکارڈ میں بھی موجود رہے گی۔
موبائل ایپ کے ذریعہ دیں ڈکیتی کی اطلاع:موبائل ایپ کے ذریعے دیں ڈکیتی کی اطلاع: ریاست میں دس سے پندرہ فیصد فورس بینکوں ،مال اور دیگر پبلک مقامات پر لگی ہوئی ہے۔ کسی انہونی کی فون اور الارم سے پولیس تک اطلاع پہنچانے کا رواج بھی قدیم ہوگیا ہے۔اس کے لئے پولیس نے اب موبائل ایپ لانچ کیا ہے ۔ تتپر نام کے ایپ کو پیش کرتے ہوئے آئی جی خواتین سیل نونیت سکیرا نے بتایا کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد تنظیم کی پوری معلومات کو رجسٹرکریں ۔تنظیم کے ذمہ دار پانچ افرادکا نمبر بھی درج کرنا ہوگا۔کسی بھی واردات کے دوران اس ایپ کو دباتے ہی تنظیم کے اندر جاری سرگرمی کی اطلاع نزدیک کے تین تھانوں کے علاوہ ضلع کے پولیس کپتان اور پولیس کنڑول روم تک پہنچ جائے گی۔ اس کی اطلاع ان پانچ موبائل نمبروں پر بھی پہنچ جائے گی جسے آپ نے رجسٹر کیاہے۔ اس کے علاوہ ایپ موقع کی ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ بھی کرنے لگے گا اور اسے پولیس کو بھیجتا رہے گا۔ پولیس کے پاس یہ اطلاع لوکیشن کے ساتھ موصول ہوگی۔
لکھنؤ بنا سرویلانس سٹی:لکھنؤ کو سرویلانس سٹی پروجیکٹ کے تحت کیمروں سے لیس کیاجائے گا۔ درشٹی نام کے پروجیکٹ کے تحت کل ۲۸۰کیمرے لگائے جائیںگے اس کے لئے شہر کے ۷۰؍اہم چوراہوں کو نشانزد کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی لکھنؤ کے مطابق ۱۷۰ فکسڈ کیمرے، ۷۰پی ٹی زیڈ، ۴۰؍اے این پی آر کیمرے لگائے جائیںگے۔ ایک کیمرہ موبائل سرویلانس گاڑی پر نصب کیاجائے گا۔ ان سب پر نظر رکھنے کیلئے الگ سے کنٹرول روم قائم کیاجائے گا۔ ان کیمروں کی خوبی یہ ہے کہ یہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کی اندھیرے میں بھی نشاندہی کر لے گا۔ کیمروں کی بنیاد پر ٹریفک نظام قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کے مالکان کو ڈاک یا ای میل سے چالان بھیجا جائے گا۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ عام لوگوں کے تعاون سے بھی کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ لوگ اب تک اپنے گھروں کے آس پاس ۴۰کیمرے لگا چکے ہیں۔ جلد ہی یہ دس ہزار تک پہنچ جائیںگے۔
تھانوں میں بدسلوکی روکنے کیلئے لگا کیمرہ:تھانوں میں عام لوگوں کے ساتھ پولیس اہلکار بدسلوکی نہ کریں اس کیلئے سبھی تھانوں میں دو-دو کیمرے لگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ’سمان‘ نام کی اس اسکیم کے تحت ایک کیمرہ تھانہ کے باہر اور دوسرا منشی کے کمرے میں لگے گا۔ اس سے تھانوں میں ہونے والی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔ اسی کے تحت لکھنؤ کے چار تھانوں غازی پور، حضرت گنج، مہا نگراور ناکہ تھانہ پر کیمرہ لگایا گیا ہے جس کی نقاب کشائی وزیر اعلیٰ نے اپنی قیام گاہ پر کی ہے۔
راجدھانی کے تین تھانے ہیریٹج قرار:راجدھانی کے تین تھانے چوک، حسین گنج اور غازی پور کو ہیریٹج قرار دیا گیا ہے نوابی شہر کی جھلک بھی دیکھنے کو ملے گی کیونکہ ان تھانوں کی عمارتوں کو نئی شکل دی جائیںگی۔ کیونکہ یہ عمارتیں پوری طرح ہائی ٹیک ہوںگی اس کے علاوہ یہاں اودھ کا پس منظر بھی نظر آئے گا۔
فیس بک اور ٹوئٹر پر نظر رکھنے کیلئے لیب:فیس بک اور ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کیلئے سوشل میڈیا لیب کی تشکیل کی گئی ہے۔ افسران کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے والے پیغام بھی بھیجے جا رہے ہیںیہ لیب نظر رکھے گی کہ سوشل میڈیا پر کیا چل رہا ہے۔ کس پیغام کو سب سے زیادہ لوگ پڑھ رہے ہیں کون سا پیغام لوگوں کے جذبات کو مشتعل کر رہا ہے یہ لیب غلط پیغامات کو فلٹر کر کے اسے افسران تک پہنچائے گی جس سے اس شخص کی نشاندہی کر لی جائے گی یو پی کے ۸ء۱فیصد گھروں میں کمپیوٹر کا استعمال ہوتا ہے اس میں سے ۱ء۹فیصد لوگ نیٹ کا استعمال کرتے ہیں یہاں بارہ کروڑ لوگ موبائل کا استعمال کرتے ہیں۔