نئی دہلی:آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدیں اویسی نے انتباہ دیا ہے کہ رواں ہفتے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے اُن کی ملاقات کی “بے بنیاد اور غلط ”خبر کی اگر کل تردید شائع نہیں کی گئی تو وہ متعلقہ اخبار کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے ۔
حیدرآباد سے فون پریہاں یو این آئی اردو سروس کو اپنے تاثر میں مسٹر اویسی نے دعویٰ کیا کہ “غلط” خبر شائع کرنے والے اخبار کے بیوروچیف نے انہیں کل کی اشاعت میں ازالے کی یقین دہانی کرائی ہے بصورت دیگر وہ نہ صرف اخبار کے خلاف توہین کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے بلکہ الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کریں گے کیونکہ یہ معاملہ صرف زرد صحافت کا نہیں بلکہ“ مپیڈ نیوز ”کا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اخبار کے بیورو چیف سے ان کی بات ہوئی ہے اور انہوں نے اگلی ہی اشاعت میں یعنی کل کے شمارے میں ازالے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ایسا نہ ہونے پر وہ قانونی کارروائی کا راستہ اختیار کریں گے ۔
قبل ازیں حکمراں بی جے پی نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس ہفتہ وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی تھی۔
بی جے پی نے بھی ملاقات سے متعلق رپورٹ شائع کرنے والے ایک انگریزی روزنامے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے ۔
بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے ملاقات کی رپورٹ سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیتے ہوئے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ خبرپوری طرح جھوٹ پر مبنی اور گھٹیا صحافت کا ثبوت ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اس روزنامہ کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ درج کراسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی قانونی امور کی کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کے بعد ناشر پر بھاری ہرجانہ کا دعوہ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکتا ہے ۔
مجلس نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ بہار اسمبلی انتخابات میں ریاست کے سیمانچل علاقے سے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی ۔ اس علاقے میں پچھلی بار بی جے پی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی تھی۔
مذکورہ انگریزی روزنامے کی رپورٹ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بی جے پی اور مجلس کے درمیان بہار انتخابات کے حوالے سے کوئی ایسی خفیہ مفاہمت ہوئی ہے جس سے این ڈی اے کو فائدہ ہو۔