بالی ووڈ میں سراپا غزل وملکہ حسن کے خطاب سے سرفراز اداکا ر ہ مد ھو بالا کو ایک ایسی اداکا رہ کے طور پر یاد کیا جاتاہے جنہوںنے اپنی پر کشش ادائوںاور دلفریب اداکاری سے تقریباً دو دہائی تک فلم شائقین کی بھر پور تفریح کی ۔
مدھوبالا کی شمع حیات عطا ء اللہ کے گھر ۱۴ فروری ۱۹۳۳ کو روشن ہوئی جودہلی کے تنولی علاقے میں رہائش پذیرتھے۔ مدھوبالا کے والد نے ان کانام ممتاز بیگم جہاں دہلوی رکھا تھا۔ عطاء اللہ خاں کے مدھوبالا سمیت گیا رہ بچے تھے ۔مدھو بالا کی پیدائش کے بعد ان کے والد کی ملازمت چلی گئی ۔جس کے سبب ان کے گھر میں فاقوں کی نوبت آگئی عطاء اللہ خاں اپریل تماکو کار خانے میں ملازمت کر تے تھے اس واقعہ کے بعد مدھو بالا کے اہل خانہ پر مصیبتوں کا جیسے ایک پہاڑ ٹو ٹ پڑا اس دوران مدھو بالا کے ۲ بھائیوں اور چاربہنوں کا انتقال بھی ہوگیا ۔۶بچوں کی موت کے بعد مدھو بالا کے خاندان میںوہ اور ان کی چار بہنیں زندہ بچیں۔ گردش حالات سے مجبور ہوکر مدھو بالا کے خاندان نے ممبئی کا رخ کیا۔ اور روز گار کی تلاش میں کا فی دنوں تک ادھر ادھر بھٹکتے رہے ۔یہ خاندان اکثر ممبئی کے مختلف اسٹو ڈیو کے چکر کا ٹاکرتا تھا۔ ایک دن مدھو بالا کو ایک اسٹوڈیو میں اداکاری کرنے کا موقع مل گیا۔ اس وقت انکی عمر محض نوسال تھی ۔
مدھو بالا کو بطور اطفال اداکار بے بی ممتاز کے نام سے فلم بسنت میں کام کرنے کا موقع ملا جو ۱۹۴۲ میںفلمی پر دے پر جلوہ افروز ہوئی تھی۔ اس فلم کے بعد بھی کئی فلموں میں بطور اطفال اداکا ر مدھو بالا نے کام کیا۔ بے بی ممتاز کی خوبصورتی سے اداکارہ دیو یکارانی کافی متاثر ہوئیں۔ اور انہوںے ان کا نام مدھو بالا رکھ دیا انہو ںنے مدھو بالا سے با مبے ٹاکیزکی فلم جوار بھاٹا میںدلیپ کمار کے ساتھ کام کرنے کی پیش کش کر دی لیکن کسی وجہ سے مدھو بالا اس فلم میںکام نہ کرسکیں ۔جوار بھا ٹا ہندی فلموں میں سے ایک ہے۔ اس فلم سے دلیپ کمار نے اپنے فلمی کریئر کی شروعات کی تھی۔
مدھو بالا کو کامیاب اداکارہ کے طور پر فلم نیل کمل سے شناخت ملی۔ نیل کمل مدھو بالا کی پہلی فلم تھی ۔جس میں انہوںنے شومین راج کپور کے ساتھ پہلی باراداکاری کے طور پر رومانی کردار کیا تھا۔ نیل کمل بطور اداکار راج کپور کی بھی پہلی فلم تھی جو ۱۹۴۷ میں منظر عام پر آئی تھی مذکورہ فلم کا میاب نہیں رہی ۔مگر ہیروئن کے طور پرمدھو بالا کو ناظرین نے کافی پسند کیا ۔مدھوبالا کوبڑی کامیاب فلم محل سے ملی جس میں انکے مقابل اداکار اشوک کمارنے کام کیا تھا ۔کید ار شر ما کی نیل کمل کے بعد ۱۹۴۹میں آنے والی یہ فلم آج بھی ناظرین یاد کرتے ہیں۔ آئے گا آنے والا نغمہ لتا منگیشکرنے اس فلم کے لئے گایا تھا۔ لتا منگیشکر کو بھی اسی فلم سے بطور گلوکارہ شناخت ملی۔ ۱۹۵۰ سے ۱۹۵۷ تک کا دور مدھو بالا کے لئے کوئی خاص نہیں رہا۔ اس دوران انکی کئی فلمی بڑی طرح فلا پ ہوگئیں۔ سال ۱۹۵۸ ،میںپھاگن ،ہاوڑہ برج، چلتی کانام گاڑی جیسی فلموںکی کامیابی کے بعد مدھو بالا ایک بار پھر سے شہرت کی بلندیوں پرجلوہ بار ہوئیں ۔سال ۱۹۶۰ مدھو بالا کے لئے درخشاں سال ثابت ہوا ۔اس سال انکی تایخ ساز فلم مغل اعظم رلیز ہوئی ۔جس میں انہوںنے انار کلی کارول اس خوبی سے ادا کیا کہ اس زمانے کی معروف اداکارہ میناکماری اور نرگس بھی حیرت زدہ ہوگئیں۔ مغل اعظم آج بھی ناظرین بڑے ہی ذوق وشوق سے دیکھتے ہیں ۔۱۹۶۰ میں مدھو بالا کی دوفلمیں اور بھی رلیز ہوئیں۔ جن میں سے ایک فلم میں انکے ساتھ سدابہار اداکار دیو آنند نے بھی کام کیاتھا ۔اس فلم کا نام تھا کالا پانی اورادوسری فلم میں انکے ساتھ اداکار بھارت بھوشن نے اداکاری کی تھی۔ اس فلم کانام تھا برسات کی ایک رات اس فلم میں محمد رفیع کا گا یاہوا معروف نغمہ زندگی بھرنہیںبھو لے گی وہ برسات کی ایک رات اس زمانے میں بچے بچے کی زبان پرتھا او ر آج بھی یہ نغمہ مقبول عام ہے۔
مدھو بالا ایک خطر ناک مرض کی شکار بنی جسکا انکشاف ۱۹۵۰میں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران ہوا۔شوٹنگ کے دوران سیٹ پر ہی انہیں کھانسی آئی جس کے سبب خون کی الٹیا ں ہو ئیں۔ انہیں
دل کا مرض تھا جسے عام زبان میں دل کا سرا خ کہا جاتاہے مدھو بالا کو یہ بیماری پیدائشی تھی اس زمانے میںدل کے علاج کی سہولت دستیا ب نہیں تھی ۔
مدھوبالا اور دلیپ کما رکے درمیان کافی دنو ں تک عشق چلا مگریہ عشق مدھوبالا کے والد عطاء اللہ خان کی ناراضگی کے سبب شادی کی منزل تک نہیں پہونچے سکا مدھوبالا اور دلیپ کمار کے عشق کا معاملہ جب عدالت تک پہونچا توعدالت میںسرعام دلیپ کمار نے مدھو بالا کے ساتھ اپنے عشق کا اظہار کیاتھا ۔بہر حال اس کے بعد مدھوبالا نے ۹۶۰ ۱میں معروف گلوکار اور اداکار کشور کمار کے ساتھ بھی کئی فلموں میں ادا کاری کی ۔
مدھوبالانے جن معروف اداکاروں کے ساتھ کام ایک ان میں دلیپ کمار کے ساتھ ترانہ ،سنگ دل( ۱۹۵۲ )،امر(۱۹۵۴ ) ،مغل اعظم (۱۹۶۰) برسات کی رات جس میں انکے ساتھ بھارت بھوشن نے ادا کاری کی تھی ۔یہ فلم جب ۱۹۶۰ میں آئی تھی سنیل دت کے ساتھ جاگ اٹھا انسان میں انہوںنے اداکاری کی جو ۱۹۵۹ میںرلیز ہوئی تھی۔ شمی کپور کے ساتھ بھی مدھوبالا نے کئی فلموں میں کام معروف فلم ساز اور اداکار گرودت کے ساتھ بھی انہوںنے دوفلموں میں کام کیا ۔مدھوبالا کی اداکار ہ کے طور پر آخری فلم سنیل دت کے ساتھ جو الا تھی جو ۱۹۶۹ میں رلیز ہوئی تھی۔ اسی سال ۲۳ فروری ۱۹۶۹ کو اپنی ۳۶ویں سال گر ہ مناکر موھوبالا اس دار فانی سے سفر آخرت پر روانہ ہوگئیں۔ مدھو بالا آج ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر وہ اپنی دلکش اداکاری کے سبب ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ فلم انڈسٹری کو مدھو با لا نے جو بام عروج بخشا ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتاہے ۔