ریاض: القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے بیٹے عبداللہ بن لادن نے اپنے والد کی ہلاکت کے بعد امریکا سے ان کی موت کا سرٹیفیکیٹ طلب کیا تھا، تاہم امریکا نے یہ درخواست مسترد کردی تھی۔
یاد رہے کہ امریکا کے مطابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کو یکم مئی 2011ء کو پاکستان کے شیہر ایبٹ آباد میں امریکی فوج نے کارروائی کرکے ہلاک کردیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ولی لیکس کی جانب سے ایک خط ریلیز کیا گیا ہے، جو ریاض میں امریکی سفارت خانے نے اسامہ بن لادن کے بیٹے کی جانب سے اپنے والد کی موت کا سرٹیفیکیٹ طلب کرنے کے جواب میں لکھا۔
واضح رہے کہ وکی لیکس نےجمعے کو ‘دی سعودی کیبلز’ کے نام سے سعودی وزارت خارجہ اور دیگر ریاستی اداروں کے تقریباً نصف ملین سے زائد کیبلز اور دیگر دستاویزات ریلیز کی ہیں۔
حال ہی میں جاری کیے گئے خط میں ریاض میں امریکی سفیر گلین کیسر کے دستخط موجود ہیں، جبکہ یہ خط 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے تقریباً 4 ماہ بعد 9 ستمبر 2011 کو عبداللہ بن لادن کے نام لکھا گیا۔
خط میں گلین کیسر نے عبداللہ بن لادن کو مخاطب کرکے لکھا،’مجھے آپ کی طرف سے آپ کے والد اسامہ بن لادن کی موت کے سرٹیفیکیٹ کے حصول کی درخواست موصول ہوئی ہے، تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت کا تصدیقی سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا گیا’۔
ان کا موقف تھا کہ فوجی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیے جاتے۔
اس کے بجائے گلین کسیر نے عبداللہ بن لادن کو امریکی عدالت کی وہ دستاویزات فراہم کردیں جن میں آفیشلز نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
کیسر کا کہنا تھا ‘مجھے امید ہے یہ دستاویزات آپ کی (عبداللہ بن لادن کی) رہنمائی کے لیے کافی ہوں گی’۔
اسامہ بن لادن کا تعلق سعودی عرب کے مشہور رئیس خاندان ‘بن لادن خاندان’ سے تھا، امریکا نے ان کا نام عالمی دہشت گردوں کی تنظیم میں شامل کر رکھا تھا، جبکہ ان پر کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے دھماکوں سے لے کر ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون پر حملوں کے بھی الزامات تھے۔