کلاسیکل میوزک کے بے تاج بادشاہ استاد بڑے غلام علی خان کی۴۶ ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔دیو مالائی شخصیت رکھنے والے استاد بڑے غلام علی خان دو اپریل ۱۹۰۲کو لاہور میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد علی بخش کا تعلق ہندوستانی کلاسیکل موسیقی کے پٹی
الہ گھرانے سے تھا۔تاہم بڑے غلام علی خان اس خاندان میں موسیقی کے سب سے بڑے گلوکار بن کر ابھرے۔ انہیں چھ برس کی عمر سے ہی گلوکاری سے عشق ہو گیا تھا جو ۶۶ برس کی عمر تک جاری رہا۔انہوں نے ہندوستانی کلاسیکل گلوکاری میں جدت پیدا کی اور ایک نئی طرز متعارف کروائی جسے پٹیالہ قصور اسٹائل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔دھروید اور بہرام خانی گائیکی میں انہیں کمال حاصل تھا، اس کے علاوہ راگِ بہنگ، خیال، ایک تال، درت، راگِ درباری اور راگِ ملہار پر بھی انہیں دسترس حاصل تھی۔تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور میں ہی رہ گئے تھے، لیکن ایک پولیس انسپکٹر نے جب ان کی توہین کی تو وہ دل برداشتہ ہو کر ہندوستان چلے گئے۔جہاں انہیں ۱۹۶۲میں ان کی خدمات پر ہندوستانی حکومت نے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور پدما بھوشن ایوارڈ سے نوازا، اسی دور میں انھوں نے فلم مغلِ اعظم کیلئے دوگانے گائے۔پچیس اپریل ۱۹۶۸ کو کلاسیکل میوزک کا بے تاج بادشاہ حیدر آباد میں حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گیا۔انہیں کلاسیکل موسیقی کے تما سْر، تالوں اور راگوں پر جو دسترس حاصل تھی وہ ان کے ہم عصر اساتذہ بھی کبھی حاصل نہ کر سکے۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جو راگ گا دیا اس کی حیثیت مسلّم اور مستند ہوگئی اور انہیں استاد اعظم کے اسم سے نوازا گیا۔انہوں نے گائیکی میں جومقام حاصل کیا وہ آج تک کسی دوسرے فنکار کو نصیب نہیں ہوسکا۔موسیقی سے وابستہ لوگو ں نے مرحوم کی برسی کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔