امریکی صدر براک اوباما نے مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کو تعطل کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے اسرائیلی جاسوس جوناتھن پولارڈ کی رہائی سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اسرائیل ماضی میں متعدد مرتبہ امریکی صدر سے پولارڈ کی رہائی کا مطالبہ کر چکا ہے۔امریکی نژاد اس اسرائیلی جاسوس کو1987ء میں شمالی کیرولینا میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔اس کو 1980ء کے عشرے کے اوائل میں عرب اور پاکستانی ہتھیاروں کے بارے میں امریکا کے خفیہ راز اسرائیل کو پہنچانے کے جرم میں یہ سزا سنائی گئی تھی اور وہ آیندہ سال نومبر میں رہائی کا اہل ہوجائے گا۔
قبل ازیں امریکی وزیرخارجہ کی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ دوملاقاتوں کے بعد امن مذاکرات کو بحال رکھنے کے لیے ایک مجوزہ پیکج کی اطلاع سامنے آئی تھی۔اس کے تحت اسرائیل غرب اردن میں تعمیرات کو جزوی طور پر منجمد کرسکتا ہے،امریکا اپنی قید میں اسرائیلی جاسوس جوناتھن پولارڈ کو رہا کردے گا اور اس کے بدلے میں اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے ایک گروپ کو رہا کردے گا۔
جان کیری اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان سوموار اور منگل کو ہونے والی بات چیت کے حوالے سے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ اسرائیلی اقدامات کے جواب میں فلسطینی 29 اپریل کی ڈیڈلائن کے بعد 2015ء تک امن مذاکرات کو جاری رکھنے پر آمادہ ہوجائیں گے۔
لیکن وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ابھی تک کوئی ڈیل طے نہیں پائی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے ایک بیان میں کہا کہ جوناتھن پولارڈ کی رہائی کے حوالے سے صدر نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ترجمان نے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کے بارے میں کوئی تفصیل بتانے سے بھی گریز کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے منگل کو ایک تقریر میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاری کا عمل روکنے سے انکار کے بعد پندرہ بین الاقوامی ایجنسیوں اور معاہدوں میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محمود عباس نے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک اجلاس کی صدارت کے بعد نشری بیان میں کہا کہ ”فلسطینی قیادت نے اتفاق رائے سے ایک فیصلے کی منظوری دی ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے پندرہ اداروں اور بین الاقوامی معاہدوں کی رکنیت حاصل کی جائے گی اور اس کا آغاز چوتھے جنیوا کنونشن سے کیا جائے گا”۔
فلسطینی صدر کے اس اعلان کے بعد امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے رام اللہ جانے کا پروگرام ملتوی کردیا ہے۔تاہم انھوں نے برسلز میں نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ محمود عباس نے اس ماہ کے اختتام تک اسرائیل کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ فریقین مذاکرات کو جاری رکھنے سے متفق ہیں اور امن عمل کی قسمت کے بارے میں فی الوقت کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا۔