سکیورٹی فورسز نے نماز فجر سے یہودی مسجد میں داخل کر دیے
اسرائیلی سکیورٹی فورس نے مسلمان نمازیوں کو مسجد اقصی میں داخل ہونے سے روک کر درجنوں یہودی سیٹلرز کو مسجد میں جانے کی اجازت دے دی۔ فلسطینی حکام اور عینی شاہدین کے مطابق مسجد اقصی کے مسلمان سکیورٹی گارڈ نے بتایا” یہودیوں کو مسجد کے مغربی دروازے سے بھاری نفری کی حفاظت میں مسجد کے اندر داخل کیا۔”
عینی شاہدین کے مطابق ”یہودیوں کی مسجد میں موجودگی کے دوران مسلمان نمازیوں کو مسجد میں داخل
ے سے روکے رکھا جس کی وجہ سے مسلمان نماز فجر مسجد میں ادا نہ کر سکے۔”
اردن کے زیر انتظام چلنے والی مسلمانوں کی ایک فلاحی تنظیم کے سربراہ شیخ عظام الخطیب نے بتایا ” اسرائیلی حکام نے پچاس سال کی عمر سے کم کے مسلمانوں اور مسلمان عورتوں کے مسجد اقصی میں داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔”
انہوں نے کہا ” ہم ان اسرائیلی اقداامات کو مسترد کرتے ہیں، ان اسرائیلی اقدامات سے یروشلم میں اگ بھڑک سکتی ہے۔”
یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بان کی مون سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ” اسرائیل مقدس مقامات کے حوالے سے عشروں سے جاری دوہرے حقوق کے ماحول کو برقرا رکھنا چاہتا ہے۔”
بنجمن نیتن یاہو نے حالیہ کشیدگی کے بارے میں الزام عاید کیا ” یہ ان شورش پسندوں کی وجہ سے ہے جو اشتعال انگیزیاں کرتے ہیں اور یہ اشتعال بلاجواز ہے۔”
واضح رہے بان کی مون غزہ جنگ متاثرین کے لیے منعقدہ ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی غرض سے خطے کے دورے پر ہیں۔ اسی دوران رام اللہ میں بان کی مون نے فلسطینی وزیر اعظم رامی حمداللہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی فورسز پچھلے کئی دنوں سے مسجد اقصی میں یہودیوں کو داخل کرانے کے لیے مسلمان نمازیوں اور مظاہرین پر چڑھائی کیے ہوئے ہے۔
دوسری جانب اسرائیل غزہ پر پچاس روز تک جنگ مسلط کیے رکھنے کے بعد مسلسل عالمی سطح پر زیر تنقید ہے۔ سویڈن کی حکومت کے بعد برطانوی پارلیمنٹ کی منظور کردہ قرارداد کی وجہ سے اسرائیل کو دباو کا سامنا ہے۔