حماس اور اسرائیل کے درمیان جمعہ سے جامع جنگ بندی پر اتفاق کی اطلاع
اسرائیل نے پانچ گھنٹے کے وقفے کے بعد دوبارہ غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کردی ہے جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ مستقل جنگ بندی کے لیے بات چیت کی اطلاع بھی سامنے آئی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے مکینوں کو ضروری سامان کی خریداری کے لیے دیے گئے وقفے کے دوران غزہ سے مسلح دھڑوں نے سرحد پار تین مارٹر گولے فائر کیے ہیں اور وہ عشکول کے علاقے میں گرے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر یہ راکٹ فائر کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
لیکن حماس نے اس حملے سے لاتعلقی ظاہرکی ہے اور اسرائیلی بیان کو جھوٹ کا پلندا قرار دیا ہے۔حماس کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ”اسرائیلی جھوٹ بول رہے ہیں۔تمام فلسطینی دھڑے جنگ بندی کی پاسداری کررہے ہیں۔وہ اس مبینہ حملے کو فلسطینی مزاحمت کاروں کو شہید کرنے کے لیے جواز کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں”۔
درایں اثناء رائیٹرز نے ایک اسرائیلی عہدے دار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جامع جنگ بندی سے اتفاق کیا ہے اور اس کا جمعہ سے آغاز ہوگا۔اس عہدے دار کا اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا ہے کہ اسرائیل کے ایک سینیر وفد کے مصر میں مذاکرات کے بعد اسرائیلی قیادت نے جنگ بندی کے سمجھوتے کی منظوری دے دی ہے۔
ادھر قاہرہ میں مصری ذرائع نے العربیہ نیوز کو بتایا ہے کہ وہ حماس اور اسرائیل کے درمیان کسی نئی جنگ بندی کے بارے میں آگاہ نہیں ہے۔اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کا وقفہ ختم ہونے کے بعد ٹینکوں سے غزہ پر گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں تین فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔غزہ پر گذشتہ دس روز سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں دو سو تیس فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور سترہ سو زخمی ہوئے ہیں جبکہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں میں ایک یہودی مارا گیا ہے۔
غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا ہے کہ جمعرات کو شہید ہونے والے تینوں فلسطینیوں کی عمریں بیس اور پچیس سال کے درمیان تھیں اور وہ مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے کے قریب جنوبی قصبے رفح پر اسرائیلی گولہ باری سے شہید ہوئے تھے۔اس سے پہلے رات کو غزہ کے مختلف علاقوں اسرائیلی فضائی حملوں میں سات افراد شہید ہوگئے تھے۔