مقبوضہ بیت المقدس میں ایک فلسطینی صحافی اْس وقت حیران و پریشان رہ گیا جب ایک اسرائیلی پولیس اہل کار نے اْس کے خلاف ٹریفک کی خلاف ورزی کا 60 ڈالر کا چالان کر دیا۔ واضح رہے کہ فلسطینی صحافی ہشام ابوشقرہ کے پاس نہ تو گاڑی ہے اور نہ ہی ڈرائیونگ لائسنس !
ابو شقرہ نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ” میں فلسطینی تنظیم پاپولر رزسٹینس فرنٹ کی ایک تقریب کی کوریج کے سلسلے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے بیت المقدس کے مشرق میں واقع علاقے کی جانب روانہ ہوا۔ بعد ازاں پیدل چلتے ہوئے میں مطلوبہ مقام کے قریب پہنچا تو ایک اسرائیلی پولیس اہل کار نے مجھے سے میرا شناختی کارڈ لے لیا اور مطالبہ کیا کہ میں اپنی گاڑی کو سڑک پر ہی چھوڑ دوں۔ میں نے اس کو جواب دیا کہ میرے پاس گاڑی نہیں ہے۔ اس پر اْس نے دھمکی دی کہ وہ زبردستی گاڑی کو سڑک پر ہی روک دے گا۔ اس پر میں نے جواب دیا کہ تم میرے شناختی کارڈ کے ذریعے جان سکتے ہو کہ میرے پاس تو ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں ہے۔ اس پر اْس اہل کار نے مجھے بڑے غور سے دیکھا اور کہا : اس سے کوئی مطلب نہیں۔ میں تمہارے خلاف چالان جاری کروں گا کیوں کہ تم اس جگہ گھوم رہے ہو”۔
اس سے قبل اسرائیلی پولیس نے متعدد صحافیوں کی گاڑیوں کے خلاف ٹریفک کے چالان جاری کیے۔ چالان کرتے ہوئے اْن صحافیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا جو بیت المقدس کے مشرق میں ایک یہودی بستی کے قریب “باب الشمس” کے نام سے ایک village قائم کرنے کی کوشش کرنے والے فلسطینی کارکنان کے ہم راہ تھے۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج اور پولیس نے مشترکہ طور پر مذکورہ صحافیوں اور نوجوان کارکنان کو کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا۔
ترکی کی نیوز ایجنسی “اناضول” کے لیے بطور کیمرہ مین کام کرنے والے ہشام ابو شقرہ کا کہنا ہے کہ اْس کو جس مضحکہ خیز چالان کا سامنا کرنا پڑا.. اس سے یقینا فلسطینی اراضی میں دوران کوریج فلسطینی صحافیوں کو درپیش مسائل اور تنگیاں واضح ہوتی ہیں۔