لاکھوں فلسطینی گھروں کو لوٹنا شروع ہو چکے ہیں لیکن انھیں اب گھر کی جگہ ملبے کے ڈھیر مل رہے ہیں
ایک سینیئر اسرائیلی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل تین روزہ جنگ بندی کی شرائط پر جنگ بندی میں توسیع کرنے کے لیے تیار ہے۔
البتہ غیر مصدقہ اطلاعات کےمطابق فلسطینی گروپ حماس نے جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے سے انکار کیا ہے۔
حماس اور اسرائیل میں 72 گھنٹوں کی جنگ بندی جمعہ کے صبح ختم ہو رہی ہے۔ فلسطینی گروہوں کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی کے لیے سات برسوں سے غزہ کا جاری محاصرے کو ختم کرنا ہو گا۔
البتہ غیر مصدقہ اطلاعات کےمطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی گروپ حماس کی نمائندگی کرنے والے موسیٰ ابو مزروک نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ جنگ بندی میں توسیع کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے مابین ایک ماہ سے جاری کشیدگی میں 1900 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی ہیلتھ منسٹری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائی میں 1867 فلسطینی شہری ہلاک اور نو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی میں 400 بچوں سمیت 1300 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
حماس کے ساتھ لڑائی میں اسرائیل کے 67 شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت فوجیوں کی ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو نے تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے پہلی بار پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کشیدگی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار حماس ہے جو عام شہریوں کو بطور ڈھال استعمال کرتی ہے۔
مصر میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی گروپ حماس، اسلامک جہاد اور فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے شامل ہیں۔
فلسطینوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل نےگزشتہ سات برسوں سے غزہ جو محاصرہ کیا ہوا ہے اس ختم کیا جائے۔ فلسطیینی گروپ چاہتے ہیں کہ اسرائیلی کارروائی میں تباہ ہونے والی عمارتوں کی بحالی کےلیے عالمی فنڈ مہیا کیے جائیں۔
ناروے غزہ کی بحالی کے لیے فنڈ اکھٹے کرنے کے لیے ایک عالمی کانفرنس کا انعقاد کر رہا ہے۔
یروشلم میں بی بی سی کے نامہ نگار وائر ڈیوئز کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر ہونے والی تنقید سے پریشان ہے۔
لاکھوں فلسطینی جو اسرائیلی کارروائی کی وجہ سے گھر بار چھوڑ گئے تھے اب واپس اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو چکے ہیں لیکن ان میں کئی فلسطینی جب اپنے گھر پہنچے ہیں تو انھیں وہاں ملبے کے ڈھیروں کے علاوہ کچھ نہیں ملا ہے۔