ان سات افراد کو نومبر اور دسمبر میں گرفتار کیا گیا
اسرائیل میں سات عرب شہریوں پر فرد جرم عاید کی گئی ہے کہ ان کا مبینہ طور پر داعش کے ساتھ تعلق ہے۔ اس سات عرب باشندوں کا تعلق اسرائیل کے شمالی علاقے گلیلی سے ہے۔ ان تمام عربوں کو ماہ نومبر اور دسمبر کے دوران گ
رفتار کیا گیا تھا۔
اب انہیں حیفا کی ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ ان ساتوں عرب شہریوں کی عمریں بائیس سے چالیس برس تک بتائی گئی ہیں۔ اسرائیلی سکیورٹی کے ایک ادارے کے مطابق ان تمام افراد کا تعلق ایک غیر قانونی تنظیم سے ہے اور اس کا دشمن کے ایجنٹوں سے گہرا تعلق ہے۔
ماہ ستمبر میں اسرائیل نے داعش اور القاعدہ سے منسلک عبداللہ عزام بریگیڈ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیل کو یہ اختیار حاصل ہو گیا کہ وہ اس سے وابستگی رکھنے والے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کر سکے۔
ایک جاری کیے گئے بیان میں شین بیت نے کہا ہے کہ اس گروہ کا سرغنہ چالیس سالہ عدنان علاالدین ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے یہ گروپ ایک انتہا پسند سلفی رہنما سے بھی مسلسل رابطے میں رہا ہے۔ شین بیت کے بیان میں عدنان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس نے فلسطین میں خود کو داعش کے گروپ کا سربراہ بتایا۔
ایک دوسرے عرب شہری کریم ابو صالح کے حوالے سے بیان میں شین بیت نے دعوی کیا ہے کہ اس بائیس سالہ عرب کو بین گورین ائیر پورٹ کے نزدیک سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ شام جانے کی کوشش میں تھا تاکہ داعش کے جہادیوں میں شامل ہو سکے۔
اسرائیلی سکیورٹی ادارے کے مطابق ” اس بائیس سالہ کریم صالح نے اسرائیلی فورسز کے خلاف استعمال کرنے کے لیے اسلحہ کی خریداری کا بھی اعتراف کیا ہے، واضح رہے یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے اپنے ہاں سے ایسے عرب باشندوں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے، اس سے پہلے شام جانے کی کوشش میں افراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کرنے کی بات کی جاتی رہی ہے۔
شین بیت کے مطابق اسی ماہ اس نے داعش سے متاثرہ تین عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا ہے۔ یہ گرفتاریاں مغربی کنارے کے جنوبی حصے میں عمل میں آئی ہیں۔
اسرئیل کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس کے سکیورٹی ادارے ایسے تیس عرب دہشت گردوں کو جانتے ہیں جنہوں نے شام میں جہادی گروپوں کے ساتھ مل کر کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔ اسرائیل میں عرب باشندوں کی مجموعی آبادی تیرہ لاکھ ہیں ۔ جو کل اسرائیلی آبادی کا بیس فیصد بنتے ہیں۔
۔