اسرائیل کے وزیر خارجہ اویدگر لائبرمین کی جماعت اسرائیل بیتینو پارٹی کے کارکنوں نے نے فرانسیسی رسالے کی متعدد کاپیاں خرید لی ہیں جنہیں مفت تقسیم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : فرانسیسی میگزین کا پھر گستاخانہ خاکے شائع کرنیکا اعلان
آئرئش ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میں موجود مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کے بعد ملک سب سے بڑے کتابوں کا کاروبار کرنے والی چین سٹیماتزکے نے بھی فرانس سے منگوائے گئے 700 میگزین فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سٹیماتزکے کے فیصلے کےبعد لیبر مین نے اپنے کارکنوں کو اس میگزین کے حالیہ شمارے خریدنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آزادی اظہار رائے کا مسئلہ ہے۔
وزیر خارجہ لائبر مین نے کہا ہے کہ ‘اسرائیل کو اسلامک اسٹیٹ نہیں بننے دیا جائے گا، یہاں شدت پسند مذہب لاگو نہیں کیا جانے دیا جائے گا اور کسی کی دھمکیوں کے بعد آزادی اظہار رائے پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی’۔
واضح رہے کہ فرانس کے میگزین چارلی ایبڈو نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے جس کے بعد پوری دنیا میں اس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ عیسائیوں کے مذہبی پیشواء نے بھی اس کی شدید مذمت کی تھی۔
دوسری جانب اسرائیل کے پارلیمان (کینسات) کے القائمة العربية الموحدة کے مسلم رکن مسعود غنیام نے اس حوالے سے وزیر اعظم نیتن یاہو کو رسالے کی تقسیم کے حوالے سے خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور کم عقلی کا اقدام ہے۔
مسعود غنیام نے مزید کہا کہ یہ آزادی اظہار رائے نہیں ہے، بلکہ یہ مسلمانوں کے عقائد سے کھیلنے کے مترادف ہے، جس سے مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب مسلمانوں کے عقائد کا مذاق اڑایا جائے تو اس کو آزادی اظہار رائے کا نام دیا جاتا ہے جبکہ یہودیوں کے حوالے سے کوئی بھی بات “یہود دشمنی” قرار دی جاتی ہے۔
مسعود غنیام کے خط پر اسرائیل کے وزیر خارجہ لائبر مین نے کہاہے کہ اسرائیل میں موجود عرب رہنماوں نے ایک اور “ریڈ لائن” عبور کر لی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی کتابوں کی فروخت کی سب سے بڑی چین نے کہا ہے کہ اس کو کسی بھی قسم کی دھمکی نہیں دی گئی بلکہ اس نے فیصلہ اپنے صارفین کی شکایات کے بعد کیا تھا۔