یروشلم: حالیہ ہفتوں میں فلسطینیوں کے حملے میں چار اسرائیلیوں کی ہلاکت کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے حکم سے شروع کی گئی مہم کے تحت اسرائیلی فوج نے آج یروشلم میں دو فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کردیا، جبکہ ایک فلسطینی کے مکان کے ایک حصے کو توڑ دیا ۔ ان فلسطینی جنگجوں کو اسرائیلی پولس نے الگ الگ واقعات میں 2014 میں ہی گولی مار دیا تھا اور ان گھروں میں ان کے اہل خانہ رہائش پذیر تھے ۔ واضح رہے کہ مشرقی یروشلم اور مقبوضہ مغربی کنارہ میں حالیہ ہفتوں کے دوران تشدد میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے ، جس سے ایک بار پھر اسرائیل کی طرف سے وسیع پیمانے پر جارحیت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ گزشتہ جمعرات سے اب تک چاقو مارنے کے دو واقعات میں چار اسرائیلی ہلاک اور تین زخمی ہوگئے ہیں، جن کے لئے فلسطینی جنگجوں کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے ۔ اسرائیلی پولس نے موقع پر ہی دو حملہ آوروں کو گولی مار کر قتل کردیا ہے ۔
فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق مغربی کنارہ میں اتوار سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپوں میں دو فلسطینیوں کی موت ہوگئ¸ ہے ، جبکہ 170 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔جس کے پیش نظر فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ روز سلامتی کے اہلکاروں کے ساتھ میٹنگ کی ہے ، جس میں انہوں نے ملٹری کونسل اور سکیورٹی دستہ کے کمانڈروں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے ، تاکہ اسرائیلی کو پھر سے جارحیت شروع کرنے کے لئے صورتحال کو کشیدہ بنانے سے باز رکھا جاسکے ۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انہوں نے یروشلم کی ایک کنیسہ میں ایک فلسطینی کے اہل خانہ کے گھر کو تباہ کردیا ہے جس نے نومبر 2014 میں چار صہیونی ربی اور ایک پولس آفیسر کو مارڈالا تھا اور اس کو ایک دیگر حملہ آور کے ساتھ پولس نے موقع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا۔اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق تباہ کیا جانے والا دوسرا گھر ایک فلسطینی جنگجو کا ہے جس کو اگست 2014 میں اسرائیلی پولس نے ایک اسرائیلی راہ گیر کو گاڑی سے کچلنے کے الزام میں ماردیا تھا۔ایک تیسرے فلسطینی کے گھر کے ایک حصے کو توڑ دیا گیا جس کو اسرائیلی پولس نے ایک صہیونی رضاکار کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے الزام کے تحت اکتوبر 2014 میں ماردیا تھا۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس طرح کی انہدامی کارروائی سزا کے طورپر کی گئی ہے ، جو دوسرے ممکنہ حملہ آوروں کو کسی تشدد سے باز رکھ سکتی ہے ۔