انسانی حقوق کی ایک غیرسرکاری تنظیم “ہیومن رائٹس واچ” نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کے دوران معصوم فلسطینی بچوں کے وحشیانہ قتل عام کے جرم میں اسرائیل کو بھی “جنگی جرائم کے مرتکب دولت اسلامیہ ‘داعش’ جیسے گروپوں اور ممالک میں شامل کریں کیونکہ ایک سال قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران کم سے کم پانچ سو فلسطینی بچوں کو شہید کردیا گیا تھا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق “ہیومن رائٹس واچ” نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سمیت بچوں کے قتل عام میں مل
ث کسی گروپ یا ملک کو جنگی جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کھل کر اقدامات کریں اور اس سلسلے میں کسی قسم کا دبائو نہ کریں۔
ث کسی گروپ یا ملک کو جنگی جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے کھل کر اقدامات کریں اور اس سلسلے میں کسی قسم کا دبائو نہ کریں۔
انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹر فیلپ بولیوبیون کا کا کہنا ہے کہ “اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بین کی مون کو چاہیے کہ وہ جنگ کے زمانے میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔ کسی دبائو میں آئے بغیر وہ بچوں کے قتل عام میں ملوث افواج اور عسکریت پسند گروپوں کو بلیک لسٹ قرار دیں”۔
خیال رہے کہ پچھلے سال جولائی اور اگست کےدوران 51 دن تک غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے نتیجے میں 539 بچے شہید اور 2956 زخمی ہوئے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے اسرائیلی فوج کو “دہشت گردی کی مرتکب” قرار دینے کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب آئندہ ہفتے اقوام متحدہ سال 2015ء میں دہشت گرد قرار دیے گئے گروپوں کی ایک فہرست جاری کررہا ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ میں الجزائر کی خاتون سفیر بھی اسرائیلی فوج کو فلسطینی بچوں کے قتل عام کی مرتکب قرار دے کر اسے بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی تنظیم حماس، پاکستان، تھائی لینڈ اور بھارت کے کئی عسکری گروپوں کو بھی اسکولوں پرحملوں اور بچوں کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کرنے کی پاداش میں دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بار اس گروپ میں دولت اسلامیہ “داعش” ، افریقی ملکوں میں سرگرم “بوکوحرام” اور شام سمیت آٹھ ممالک کی افواج کو بھی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے۔