فلسطین کی مستعفی حکومت کے وزیر اعظم اور محاصرہ زدہ غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ نے اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے خلاف دوبارہ شروع ہونے والے امن مذاکرات کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کرنے کی کال دی ہے۔
اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے1027 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے دو برس مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ہنیہ نے تمام فلسطینی پارٹیوں پر زور دیا کہ وہ ان مذاکرات کو مسترد کر دیں۔
اسرائیل اور مغربی کنارے میں قائم فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس ان دنوں امریکا کی نگرانی میں کئی برسوں سے معطل شدہ امن مذاکرات کے سلسلہ ایک بار پھر شروع کر چکے ہیں۔ اسلام پسند حماس کے زیر نگین غزہ میں قائم حکومت اسرائیل اور اس سے کئے جانے والے حالیہ مذاکرات کو تسلیم نہیں کرتی۔
گذشتہ اتوار کو اسرائیلی حکام نے دعوی کیا تھا کہ انہیں غزہ سے اپنے علاقے میں 450 میٹر اندر تک آنے والی زیر زمین سرنگ ملی ہے جسے مبینہ طور پر اسرائیل کے خلاف حملوں میں استعمال کیا جانا تھا۔
اسماعیل ہنیہ نے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ان کی تنظیم ہمسایہ ملک مصر کے علاقے سینا یا شام میں جاری شورش میں کسی بھی طرح ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ ہم کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی اور نہ ہی ہم کسی ملک میں اندرونی اختلافات یا تنازعات میں کسی بھی طرح ملوث ہیں۔”