اسرائیل کی فوجی مانیٹرینگ کونسل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں بنائے گئے توراتی مدارس میں یہودی نوجوانوں کے ایسے گروہ موجود ہیں جنہیں باقاعدہ طور پر فلسطینیوں پرحملوں کی تربیت فراہم کرنے کے بعد انہیں حملوں کے لیے اکسایا جاتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کسی صہیونی ادارے کی جانب سے اس نوعیت کا اعتراف پہلی مرتبہ سامنے آیا ہے۔ ملٹری مانیٹرنگ کونسل کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذہبی مدارس میں “یوتھ فورس” کے نام سے نوجوان لڑکوں پرمشتمل گروپ موجود ہیں جو فلسطینی شہریوں پر حملوں میں بھی ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ مدارس زیادہ تر مقبوضہ بیت المقدس میں ہیں، تاہم مغربی کنارے میں قائم یہودی کالونیوں میں بھی ایسے کئی مدارس موجود ہیں۔ رپورٹ پولیس ترجمان کے ایک بیان کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ پولیس نے بیت المقدس میں یہودی دینی مدارس کے خلاف شکایات کے بعد کئی افراد کو حراست میں لیا ہے جن پر فلسطینیوں کی جان ومال پرحملوں میں ملوث ہونے کا شبہ ہے۔ ایسے یہودیوں کو تلمودی اور توراتی مذہبی اداروں میں مسلح تربیت اور ذہنی یکسوئی “برین واشنگ” کی گئی ہے۔ تاکہ فلسطینیوں پر حملوں کے وقت وہ کسی قسم کی جھجھک محسوس نہ کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں دینی مدارس کے دو طلباء کو حراست میں لیا گیا ۔ تفتیش کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ بیت المقدس میں شیخ جراح کے مقام پر فلسطینیوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی شہریوں پرتشدد بھی کرتے رہےہیں۔