یروشلم:جنسی تشدد کے الزامات کا سامنا کرنے والے والی اسرائیل کے نائب وزیر اعظم سیلوان شالوم نے آج اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے ۔ تاہم، ان کے استعفی سے وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ مسٹر شالوم کئی خواتین کے ساتھ جنسی بدسلوکی کرنے کا ملزم قرار دیئے گئے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حالیہ دنوں میں متعدد خواتین نے ان کے خلاف جنسی تشدد کرنے کی شکایت کی ہے ۔ جس کے بعد اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے پولس کو الزامات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے ۔ مسٹر شالوم اس سے پہلے ملک کے وزیر داخلہ، وزیر خارجہ جیسے اہم عہدے سنبھال چکے ہیں۔ استعفی دینے کے بعد انہوں نے کہا کہ “میں نے پارلیمنٹ کی رکنیت اور وزیر کے عہدے سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میں اس بات پر فکر مند ہوں کے ان واقعات کا اثر میرے خاندان پر بھی پڑ سکتا ہے “۔ خیال رہے کہ مسٹر شالوم جنسی بدسلوکی کے الزام کا سامنا کرنے والے اسرائیل کے پہلے بڑے سیاستدان نہیں ہیں، اس سے پہلے 2007 میں اسرائیل کے سابق صدر موشے کاتسوف کو عدالت نے جنسی تشدد کا مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔