لندن۔ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم میں شامل پاکستانی نڑاد آل راؤنڈر معین علی کہتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات پر عمل نے مجھے اچھا کرکٹر بنایاہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ مذہب پر عمل ان کی پہلی ترجیح ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسی وجہ سے ان کے کھیل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کھلاڑیوں کی جانب سے صرف اپنے کھیل کی جانب توجہ رکھنے سے وہ ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن اسلامی تعلیمات پر عمل ان کی پیشہ وارانہ زندگی میں ایک صحت مند توازن لاتا ہے۔ اسی کی وجہ سے کھیل کے دوران وہ بہت پرسکون ہوگئے ہیں، وہ ہر دن کو نیا دن اور ہر گین
د کو نئی گیند سمجھ کر کھیلتے ہیں۔معین علی کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر انہیں سیاست سے دلچسپی نہیں، انگلینڈ میں بحیثیت کرکٹر کامیابی نے انہیں ملک میں موجود اپنی برادری میں مثال بنادیا ہے، اس لئے ان سے بہت زیادہ سیاسی سوالات پوچھے جاتے ہیں، ہندوستان کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران فلسطین کی حمایت میں رسٹ بینڈ پہننے پر کوئی افسوس نہیں، وہ کرکٹ کھیلنے سے پہلے بھی انسانی تکالیف پر آواز اٹھاتے رہے ہیں اور صرف کھیل کی وجہ سے وہ اسے فراموش نہیں کرسکتے۔