نئی دہلی ۔اسنوکر کے چیلنج سیشن کے بعد ہندوستان واپس لوٹے کیو کھلاڑی پنکج اڈوانی کا ماننا ہے کہ اگر اس کھیل میں ایشیائی کھلاڑیوںکو آگے بڑھانا ہے اور سب کو برابری کا موقع دینا ہے تو کھیل کو برطانیہ سے باہر لانا ہوگا ۔اڈوانی نے کہا مجھے لگتا ہے کہ اس کھیل کو برطانیہ سے باہر لانے کی ضرورت ہے ۔ میں ہمیشہ سے اس بارے میں بولتا آیا ہوں ۔ میں اب بھی اس پر قائم ہوں ، مجھے اگرچہ پتہ ہے کہ برطانیہ کے کھلاڑی عالمی معیار کے ہیں لیکن یہ اس لئے بھی ہے کیونکہ کھیل ان کی سرزمین پر کھیلا جاتا ہے ۔آٹھ عالمی خطاب ، پانچ ایشیائی خطاب ، ایشیائی کھیلوں میں دو سونے کے تمغے اور 24 قومی خطاب جیتنے والے اڈوانی نے کہا کہ تمام پیشہ ورانہ مقابلوں کے کوالیفائنگ میچ برطانیہ میں کھیلے جاتے ہیں پھر بھی اگرچہ یہ چین میں ہونے والا رینکنگ ٹورنامنٹ ہو ۔ اڈوانی نے کہااگر انڈین اوپن بھی ہے تو اس کے کوالیفائنگ راؤنڈ بھی برطانیہ میں کھیلے جاتے ہیں ۔ اس طرح سے مقامیکھلاڑیوں کو براہ راست
فائدہ مل رہا ہے ۔اڈوانی نے قبول کیا کہ ایشیائی کھلاڑیوںمیں صرف تین جیمز وٹانا ، ماکو فو اور ڈگ جنہی برطانیہ کے کھلاڑیوں کو سخت مقابلہ دے سکتے ہیں لیکن انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ جب کھیل واقعی میں بین الاقوامی طور پر کھیلا جائے گا اور برطانیہ کیکھلاڑیوں کو بھی دیگر کھلاڑیوں کے برابر ہی سفر کرنا پڑے گی تب سب کو برابری کا موقع ملے گا ۔یہ ہندوستانی کھلاڑی نے کہا کہ اگر کھیلوں کوہندوستان میں مقبول کرنا ہے تو ہندوسانی بلئڈرس اورا سنوکر فیڈریشن کو ٹی وی کوریج پر دھیان دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا مجھے لگتا ہے کہ انہیں بی ایس ایف آئی صرف ٹیلی ویژن کی کوریج پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ میں نے بی ایس ایف صدر سے بات کی ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس علاقے پر فوری طور پر اثرات سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔اڈوانی نے کہا یہ مکمل طور پر ان پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اسے زیادہ مقبول کیسے بنانا چاہتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ ٹیلی ویژن کی کوریج سے ایسا کیا جا سکتا ہے ۔